سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(150) دوران خطبہ آنا

  • 19799
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 612

سوال

(150) دوران خطبہ آنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کچھ لوگ جمعہ کے دن دوران خطبہ آتے ہیں اور بیٹھ کر خطبہ سننا شروع کر دیتے ہیں، کیا ایسا کرنا درست ہے یا انہیں دو رکعت پڑھ کر خطبہ سننا چاہیے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جمعہ کے دن نمازی حضرات کو جلدی آنا چاہیے تا کہ خطبہ شروع ہونے سے پہلے وہ مسجدمیں موجود ہوں اگر کسی وجہ سے دیر ہو جائے تو دوران خطبہ آنے والا دو رکعت پڑھ کر خطبہ سننے کے لیے بیٹھے جیسا کہ حدیث میں اس امر کی صراحت ہے، چنانچہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جمعہ کے دن رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، اس دوران ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا اور بیٹھ کر خطبہ سننے لگا، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تو نے نماز پڑھی ہے؟ اس نے عرض کیا جی نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اٹھو دو رکعت ادا کرو۔ [1]

 ایک حدیث میں مزید وضاحت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر کوئی جمعہ کے دن اس وقت آئے جب امام خطبہ دے رہا ہو تو اسے چاہیے کہ دو رکعت پڑھ کر بیٹھے۔ [2] ان احادیث سے معلوم ہوا کہ دوران خطبہ آنے والا پہلے دو رکعت پڑھے پھر خطبہ سننے کے لیے بیٹھے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا یہی معمول تھا چنانچہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن مسجد میں آئے جب مروان بن حکم خطبہ دے رہے تھے، آپ نے چوکیداروں کی مخالفت کے باوجود نماز ادا کی۔[3]

 امام ترمذی نے حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کا عمل ذکر کیا ہے کہ جب وہ مسجد میں آتے اور امام خطبہ میں مصروف ہوتا تودو رکعت پڑھ کر خطبہ سننے کے لیے بیٹھتے، اس کے علاوہ کسی ایک صحیح روایت سے ثابت نہیں ہے کہ خطبہ جمعہ کے وقت کوئی صحابی مسجد میں آیا ہو اور دو رکعت ادا کیے بغیر وہ مسجد میں بیٹھ گیا ہو، بہرحال ہمارے رجحان کے مطابق دوران خطبہ آنے والے کو چاہیے کہ وہ پہلے دو رکعت ادا کرے پھر خطبہ سننے کے لیے بیٹھے۔ (واﷲ اعلم)


[1] صحیح بخاری، الجمعہ: ۹۳۰۔

[2] صحیح مسلم، الجمعۃ: ۸۷۵۔

[3] ترمذی، ابواب الصلوٰة: ۵۱۱۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

 

جلد3۔صفحہ نمبر 149

محدث فتویٰ

تبصرے