سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(147) بچوں کو عید گاہ لے جانا

  • 19796
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 725

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 بچوں کو عیدگاہ لے جانے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ جن عورتوں کے بچے ساتھ ہوتے ہیں وہ نماز عید اور خطبہ عید میں خلل کا باعث بنتے ہیں۔ بچوں کے متعلق نماز عید کے حوالہ سے شرعی ہدایات کیا ہیں؟ براہ کرم کتاب وسنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

امام بخاری نے اپنی صحیح میں ایک عنوان بایں طور پر قائم کیا ہے ’’بچوں کو عیدگاہ لے جانا۔‘‘ [1]

 حالانکہ اس حدیث میں بچوں کو عیدگاہ لے جانے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ دراصل امام بخاری بہت بڑے فقیہ اور روشن دماغ رکھنے والے ہیں۔ آپ نے اس حدیث کے ایک طرق کی طرف اشارہ کیا ہے، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کسی نے دریافت کیا کہ آیا آپ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ باہر جایا کرتے تھے؟ تو انہوں نے جواب دیا ’’ہاں‘‘ اگر اصغر سنی کے باوجود رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں میرا مرتبہ ومقام نہ ہوتا تو مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھ کیوں لے جاتے، اس کے بعد آپ نے مذکورہ حدیث بیان فرمائی۔ [2]

 امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مطلب یہ ہے کہ خود ابن عباس رضی اللہ عنہ اس وقت چھوٹی عمر کے تھے جب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ عیدگاہ گئے، اس سے بچوں کا عیدگاہ جانا ثابت ہوتا ہے، لیکن ہمارے رجحان کے مطابق بچوں کو چند شرائط کے ساتھ عیدگاہ لے جانا جائز ہے جو حسب ذیل ہیں:

1)  وہ بچے سن شعور کو پہنچ چکے ہوں کیونکہ سات سال کی عمر میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچوں کو نماز پڑھنے کے متعلق کہا ہے، اس عمر میں بچہ سمجھدار اور صاحب شعور ہو جاتا ہے۔

2) عیدگاہ لانے سے پہلے ان کی تربیت کرنا ضروری ہے کہ عیداور عیدگاہ کے آداب کیا ہیں۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ وہ عیدگاہ میں اودھم مچاتے رہیں اور انہیں کوئی باز پرس کرنے والا نہ ہو۔

3)  چھوٹے شیر خوار بچوں کو عیدگاہ لے جانے کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ خود ماؤں اور دیگر خواتین وحضرات کی پریشانی کا باعث بنتے ہیں۔

4)  شرارتی اور بے عقل بچوں کو بھی گھر میں رہنے دیا جائے۔ کیونکہ شرارتی بچوں کو دیکھ کر سنجیدہ بچے بھی اچھل کود میں مصروف ہو جاتے ہیں۔

5) بچے ماں کے بجائے باپ کے ساتھ ہوں تاکہ بوقت ضرورت ان پر کنٹرول کرنا آسان ہوتا کہ عیدگاہ میں دوسروں کی نماز خراب نہ کر سکیں۔ (واﷲ اعلم)


[1] صحیح بخاری، العیدین، باب نمبر ۱۶۔

[2] صحیح بخاری، الاذان: ۸۶۳۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

 

جلد3۔صفحہ نمبر 147

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ