سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(145) خواتین کا تکبیرات عید کہنا

  • 19794
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 612

سوال

(145) خواتین کا تکبیرات عید کہنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا خواتین کو تکبیرات عید کہنی چاہیے؟ پردہ داری کا لحاظ رکھتے ہوئے۔ اس مسئلہ کی وضاحت کریں نیز تکبیرات کے الفاظ بھی ذکر کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تکبیرات کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ عید کے موقع پر اﷲ کی عطا کردہ ہدایت کے مطابق کہو۔ [1]

 اس آیت کریمہ کے مطابق تکبیرات کہنے کا حکم ہے۔ روایات میں ان کے مختلف الفاظ ہیں۔ حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث مبارکہ کے الفاظ یہ ہیں: ﷲ اکبر، ﷲ اکبر ﷲ اکبر کبیرا[2]

 حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے درج ذیل الفاظ کو بیان کیا ہے۔ﷲ اکبر، ﷲ اکبر، لا الہ الا ﷲ وﷲ اکبر،ﷲ اکبر وللّٰہ الحمد [3]

 اس سلسلہ میں تشدد اور سختی نہیں کرنی چاہیے جیسا کہ آج کل کچھ حضرات نے شوروغل کیا ہے۔

 عورتوں کو بھی اپنی پردہ داری کے مطابق تکبیرات کہنے کا حکم ہے، وہ اس قدر توبلند آواز سے تکبیرات نہ کہیں کہ مردوں کو ان کی آوازسنائی دے بہرحال اپنی ساتھ والی عورتیں اس کی آواز کو ضرور سنیں، حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ’’ہمیں حکم دیا جاتا تھا ہم عید کے دن حائضہ عورتوں کو نکالیں تاکہ وہ بھی تکبیرات کہنے میں لوگوں کے ساتھ شریک ہوں۔‘‘ [4]

 ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا دسویں تاریخ کو تکبیرات کہتی تھیں اور دیگر خواتین بھی ابان بن عثمان رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کے پیچھے مسجد میں مردوں کے ساتھ تکبیرات کہا کرتی تھیں۔[5]

 بہرحال عورتوں کو چاہیے کہ وہ بھی تکبیرات کہیں لیکن اپنی آواز مردوں کی آواز سے پست رکھیں۔


[1] ۲/البقرہ: ۱۸۵۔

[2] بیہقی، ص: ۳۱۶، ج۳۔

[3] مصنف ابن ابی شیبہ، ص: ۴۸۸، ج۱۔

[4] صحیح بخاری، العیدین: ۹۷۱۔

[5] صحیح بخاری، تعلیقًا، کتاب العیدین، باب نمبر ۱۲۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

 

جلد3۔صفحہ نمبر 146

محدث فتویٰ

تبصرے