سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(144) عید کے دن عورتوں کو وعظ نصیحت کا خصوصی اہتمام کرنا

  • 19793
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 582

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 کیا عیدکے دن عورتوں کو وعظ ونصیحت کرنے کا خصوصی اہتمام کرنا چاہیے یا مشترکہ وعظ ونصیحت ہی کافی ہے؟ سنا ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کو وعظ نصیحت کا خصوصی اہتمام کرتے تھے قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے۔ ’’امام کا عید کے دن عورتوں کو نصیحت کرنا‘‘ اور اس کے تحت حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث ذکر کی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو الگ وعظ ونصیحت کرنے کا اہتمام اس لیے فرمایا کہ ان تک پہلے وعظ کی آواز نہیں پہنچی تھی۔ جیسا کہ ایک حدیث میں اس کی صراحت ہے چنانچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ سے پہلے نماز پڑھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خیال آیا کہ عورتوں تک آواز نہیں پہنچ پائی، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے انہیں وعظ ونصیحت کی اور انہیں صدقہ وخیرات کرنے کا حکم دیا۔ [1]

 لیکن آج کل لاؤڈ سپیکر کے ذریعے مردوں کے ساتھ ہی عورتوں تک بھی خطبہ کی آواز پہنچ جاتی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ ان کے ہاں بچوں کی وجہ سے شوروغل اتنا ہوتا ہے کہ نہ خود سنتی ہیں بلکہ مردوں کے لیے بھی ان کا شور تشویش کا باعث ہوتا ہے۔ بہرحال دورِ حاضر میں سپیکر نے اس ضرورت کو پورا کر دیا ہے لہٰذا عورتوں کی طرف الگ وعظ ونصیحت کے لیے جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر بجلی کی بندش یا سپیکر کی خرابی کی وجہ سے عورتوں تک خطبہ کی آواز نہ پہنچ سکتی ہو تو انہیں وعظ ونصیحت کرنے کا خصوصی اہتمام کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اس کے لیے خصوصی پردہ کا اہتمام کرنا ہو گا۔ (واﷲ اعلم)


[1] صحیح مسلم، صلوٰة العیدین: ۸۸۴۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

 

جلد3۔صفحہ نمبر 145

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ