السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
«رَجُلٌ اَخَذَ مِنْ شَخْصٍ آخَرَ رِيَالاً قَرْضًا اِذْ کَانَ قِيْمَةُ رِيَالٍ وَاحِدٍ عَشَرَ رُوْبِيَّاتٍ بَاکِسْتَانِيَّةٍ وَعِنْدَ مَا يُؤَدِّیْ هٰذَا الْقَرْضَ اِلٰی الْمَأْخُوْذِ مِنْهُ ۔ صَارَ قِيْمَتُهُ خَمْسَ عَشَرَةَ رُوْبِيَّةً فَهَلْ يُؤَدِّیْ اِلَيْهِ عَشْرَ رُوْبِيَّاتٍ اَوْ خَمْسَ عَشَرَةَ رُوْبِيَّةً حَسْبَ اخْتِلاَفِ الْقِيْمَةِ وَالزَّمَنِ اُکْتُبُوْا اِلَیَّ جَوَابًا عَاجِلاً»
’’ایک آدمی دوسرے سے بطور قرض ایک ریال لیتا ہے جبکہ ریال کی قیمت دس روپے پاکستانی ہے اور جب قرض واپس کرتا ہے تو ریال کی قیمت پندرہ روپے ہے کیا وہ دس روپے واپس کرے گا یا پندرہ قیمت اور وقت کے اختلاف کے مطابق۔ میری طرف جلدی جواب لکھو ‘‘؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
«يَسْتَدْعِی اتِّقَاءُ الشُّبُهَاتِ ، وَالْاِسْتِبْرَاءُ لِلدِّيْنِ وَالْحُرُمَاتِ أَنْ يُؤَدِّیَ مَا أَخَذَ أَیْ رِيَالاً، وَيَأْمَنَ خَبَالاً وَّوَبَالاً »
’’شبہات سے بچنے اور دین اور حرمات کو بچانے کا تقاضا ہے کہ وہ ریال ہی واپس کرے۔ اور شرمندگی اور وبال سے بچار ہے‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب