سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(139) عیدگاہ میں منبر لے جانا

  • 19788
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 1037

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عید گاہ میں منبر لے جانے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اگر مسجدمیں عید پڑھنے کا اہتمام کیا جائے تو کیا ایسی صورت میں منبر استعمال کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟ کتاب وسنت کے مطابق فتویٰ دیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سنت یہ ہے کہ عیدین کی نماز کھلے میدان میں ادا کی جائے، کھلے میدان میں عیدین کی نماز ادا کرنے سے دین کے شعائر کا اظہار ہوتا ہے نیز اسلام اور اہل اسلام کا رعب طاری ہوتا ہے، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی روایت میں نہیں آیا کہ آپ نے عذر کے بغیر مسجد میں عیدین کی نماز ادا کی ہو، کھلے میدان میں منبر کے بغیر عیدین کا خطبہ دیا جائے۔ چنانچہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے: ’’عیدگاہ کی طرف منبر کے بغیر جانا۔‘‘

 پھر آپ نے ایک حدیث سے عنوان کو ثابت کیا ہے جس کے الفاظ یہ ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عید کی ادائیگی کے بعد اپنا رخ پھیرتے اور لوگوں کے بالمقابل کھڑے ہو جاتے۔ [1]

 یہ حدیث اس بات کا ثبوت ہے کہ عید کے موقع پر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر استعمال نہیں کیا، البتہ ابن حبان کی روایت میں ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری پر خطبہ ارشاد فرمایا [2] علامہ ہیثمی نے اس روایت کے رجال کو ’’صحیح کے رجال‘‘ کہا ہے۔ [3] اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی سواری پر بیٹھ کر خطبہ دیا جا سکتا ہے، عید گاہ میں منبر لے جانا، مروانی سنت ہے چنانچہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ عیدین کے متعلق معاملہ اسی طرح برقرار رہا حتی کہ میں ایک دفعہ مروان کے ہمراہ عید گاہ گیا تو میں نے وہاں ایک منبر بنا ہوا دیکھا ہے جسے کثیر بن صلت نے تیار کیا تھا، مروان نماز پڑھنے سے قبل اس پر چڑھنے لگا تو میں نے اس کے کپڑے پکڑ کر نیچے کھینچنا چاہا لیکن وہ مجھ پر غالب آگیا اور منبر پر چڑھ کر نماز عید سے پہلے خطبہ دینے لگا، میں نے اسے کہا کہ تم لوگوں نے دینی معاملات کو تبدیل کر دیا ہے۔ [4] بہرحال عیدگاہ میں منبر لے جانا مسنون نہیں ہے اگر کسی مجبوری کی وجہ سے مسجد میں نماز عید پڑھنی پڑے تو سنت کی پاسداری کرتے ہوئے منبر کو استعمال نہ کیا جائے، منبر کے بغیر ہی خطبہ دیا جائے، البتہ سہارے کے لیے کسی چیز کو استعمال کیا جا سکتا ہے جیسا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ کے وقت حضرت بلال رضی اللہ عنہ کا سہارا لیا تھا، حدیث کے الفاظ ہیں: ’’رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ سے پہلے اذان اور اقامت کے بغیر نماز پڑھائی اور پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کا سہارا لے کر کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا، تقویٰ کا حکم دیا اور اطاعت کرنے کی تلقین کی۔‘‘ [5]

 بہرحال عیدین کی نماز کھلے میدان میں ادا کی جائے اور خطبہ کے لیے منبر استعمال نہ کیاجائے، اگر کسی مجبوری کے پیش نظر مسجدمیں نماز عید ادا کرنی پڑے تو بھی منبر استعمال نہ کیا جائے تاکہ سنت کی خلاف ورزی نہ ہو۔ (واﷲ اعلم)


[1] صحیح بخاری، العیدین: ۹۵۶۔

[2] الاحسان، ص: ۶۵، ج۷۔

[3] مجمع الزوائد، ص: ۶۰۵، ج۲۔

[4] صحیح بخاری، العیدین: ۹۵۶۔

[5] صحیح مسلم، العیدین: ۵۵۸۔  

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

 

جلد3۔صفحہ نمبر 142

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ