السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اکثر دیکھا جاتا ہے کہ کچھ نمازی رکعت پانے کے لیے دوڑ لگاتے ہیں، ایسا کرنا انسانی وقار کے خلاف معلوم ہوتا ہے، کیا رکعت پانے کے پیش نظر انسان دوڑ کر جماعت میں شامل ہو سکتا ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جماعت میں شمولیت کے لیے جلدی کرنا اور تیز چل کر آنا ایک اچھی عادت ہے لیکن تیز دوڑ کر بھاگتے ہوئے آنا ممنوع ہے، اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جب نماز کھڑی ہو جائے تو تم بھاگ کر مت آؤ بلکہ سکون و وقار کے ساتھ چل کر آؤ، نماز کا جو حصہ پا لو اسے پڑھ لو اور جو فوت ہو جائے اسے مکمل کر لو۔‘‘ [1]
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث پر ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے۔
’’نماز کی طرف بھاگ کر نہ آئے بلکہ سکون و وقار کے ساتھ جماعت میں شمولیت کرے۔‘‘ [2]
البتہ بعض اہل علم نے کہا ہے کہ ایسی تیز رفتاری میں کوئی حرج نہیں جو معیوب نہ ہو اور نہ انسانی وقار کے منافی ہو، ہمارے رجحان کے مطابق سکون و وقار کے ساتھ آنا اور جلد بازی نہ کرنا افضل ہے، خواہ اس کی رکعت ہی فوت ہو جائے۔ حدیث کے عموم کا یہی تقاضا ہے۔
[1] صحیح بخاری، الجمعہ: ۱۹۰۸۔
[2] صحیح بخاری، الاذان، باب:۲۱۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب