السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
صلوٰۃ الاوّابین کے متعلق وضاحت فرمائیں کہ اس کا وقت کونسا اور اس کی رکعات کتنی ہیں؟ بعض حضرات کہتے ہیں کہ اس کا وقت مغرب اور عشاء کے درمیان ہے جبکہ بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ صلوٰۃ اشراق کو ہی صلوٰۃ الاوّابین کہا گیا ہے، اس کے متعلق تفصیل سے لکھیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ ’’صلوۃ الاوابین‘‘ ایک مستقل نفلی نماز ہے جو مغرب کے بعد عشاء سے پہلے پڑھی جاتی ہے اس سلسلہ میں درج ذیل دو روایات پیش کی جاتی ہیں۔
٭ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ’’صلوٰۃ الاوابین‘‘ جب نمازی اپنی نماز مغرب سے فارغ ہوں تو اس وقت سے لے کر نماز عشاء سے پہلے تک ادا کی جاتی ہے۔ [1]
سند کے اعتبار سے یہ روایت صحیح نہیں ہے کیونکہ اس میں ایک راوی موسیٰ بن عبیدۃ ہے جسے امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ’’منکر الحدیث‘‘ قرار دیا ہے نیز امام ابن معین، علی بن مدینی، ابوزرعہ اور امام ابو حاتمرحمۃ اللہ علیہم نے بھی اسے ضعیف کہا ہے۔ [2]
٭ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بیان کیا گیا ہے کہ فرشتے ان لوگوں کو گھیر لیتے ہیں جو مغرب اور عشاء کے درمیان نماز پڑھتے ہیں اور یہی ’’صلوٰۃ الاوابین‘‘ ہے۔ [3]
لیکن یہ روایت بھی قابل حجت نہیں ہے کیونکہ امام بغوی نے اس روایت کو ’’صیغہ تمریض‘‘ سے بیان کیا ہے جو اس روایت کے ضعیف ہونے کی طرف واضح اشارہ ہے، اس لیے نماز مغرب کے بعد صلوٰۃ الاوابین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے بلکہ احادیث کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ صلوٰۃ الضحیٰ کو ہی صلوٰۃ الاوابین کہا گیا ہے جیسا کہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’صلوٰۃ الاوابین اس وقت پڑھی جاتی ہے جب اونٹ کے بچوں کے پاؤں جلنے لگیں۔‘‘ [4]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی روایت اس سلسلہ میں نص صریح کی حیثیت رکھتی ہے، بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نماز ضحی کی حفاظت اواب یعنی اللہ کی طرف رجوع کرنے والا ہی کر سکتا ہے پھر فرمایا کہ یہی صلوٰۃ الاوابین ہے۔‘‘[5]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میرے خلیل یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین کاموں کی وصیت فرمائی تھی میں انہیں کسی حالت میں چھوڑنے والا نہیں ہوں وتر پڑھے بغیر نیند نہ کروں، صلوٰۃ ضحی کی دو رکعت ترک نہ کروں کیونکہ یہ صلوٰۃ الاوابین ہے اور ہر ماہ تین روزے رکھوں۔ [6] صلوٰۃ ضحی کی دو، چار اور آٹھ رکعت ثابت ہیں، جس قدر وقت میسر آئے پڑھ لی جائیں۔
واضح رہے کہ صلوٰۃ ضحی کا دوسرا نام صلوٰۃ اشراق ہے، وقت کے اعتبار سے اس کے دو الگ الگ نام ہیں یعنی اگر سورج طلوع ہونے کے کچھ دیر بعد ادا کریں تو صلوٰۃ الاشراق اور اگر سورج اچھی طرح بلند ہو جائے اور دھوپ میں اس قدر شدت آجائے کہ پاؤں جلنے لگیں لیکن زوال سے قبل پڑھیں تو اسے صلوٰۃ ضحی کہا جاتا ہے اسے محدثین نے ضحوۃ صغریٰ اور ضحوۃ کبریٰ سے بھی تعبیر کیا ہے۔ (واللہ اعلم)
[1] مصنف ابن ابی شیبہ، ص:۱۹۷، ج۲۔
[2] تہذیب،۳۱۹، ج۱۰۔
[3] شرح السنۃ، ص:۴۷۴، ج۳۔
[4] صحیح مسلم، الصلوٰۃ: ۱۴۴۔
[5] مستدرک حاکم،ص:۶۲۲،ج۱۔
[6] مسند امام احمد،ص:۴۱۲،ج۳۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب