السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ٹیلی فون کرنے کے لیے یہاں سکے اور کارڈ استعمال ہوتے ہیں حکومتی اداروں سے سکے اور کارڈ پورے پورے پیسوں سے دستیاب ہوتے ہیں جبکہ عمومی دوکاندار دس ریال کے نو سکے اور ایک سو دس ریال کا سو ریال والا کارڈ دیتے ہیں نو سکوں کا معاملہ تو واضح ہے کہ سود ہے آیا کارڈ جو سو میں ملتا ہے اور اس سے سو ریال کا ہی فون ہوتا ہے ایک سو دس کا لینا سود ہو گا جبکہ وہ عین ریال (ورقی) نہیں نہ ہی سکے ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سو ریال والے بطاقہ فون کو ایک سو دس ریال میں خریدنے کا حکم وہی ہے جو نو سکوں کو دس ریال میں خریدنے کا حکم ہے مقصد ہے کہ دونوں سود ہی کی صورتیں ہیں دلیل حکومتی اداروں کا سو ریال والے بطاقہ کو سو ریال ہی میں دینا ہے بچنے کی تدبیر یہ ہے کہ حکومتی اداروں ہی سے خریدیں نجی اداروں اور دکانداروں سے نہ خریدیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب