سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(130) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اذان دینا

  • 19779
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1875

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اپنی زندگی میں اذان کہی تھی؟ اگر کہی تھی تو کب اور کس موقع پر؟ اگر نہیں کہی تو کیوں؟ اولین فرصت میں جواب ارشاد فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی کام کو دین اسلام کا ضابطہ بننے کے لیے یہی کافی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے اختیار کرنے کا حکم دیا ہو یا اس کے متعلق ترغیب دلائی ہو، اس پر عمل کر کے دکھانا ضروری نہیں ہے مثلاً نمازِ تسبیح کے متعلق آپ نے اپنے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو ترغیب دلائی لیکن اس کا خود پڑھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے، نماز کے لیے اذان دینے کا بھی یہی معاملہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس عمل کی ترغیب تو ثابت ہے لیکن آپ نے خود اس پر عمل نہیں کیا، بلکہ مختلف مقامات پر اپنے جانثاروں میں سے کسی کو اذان کے لیے تعینات فرمایا، چنانچہ مدینہ طیبہ میں حضرت بلال رضی اللہ عنہ اور مکہ مکرمہ میں حضرت ابو محذورہ رضی اللہ عنہ اس عمل کے لیے مامور تھے، البتہ بعض ضعیف روایات میں اس امر کی تصریح ہے کہ دوران سفر، بارش کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اذان دی تھی جیسا کہ درج ذیل روایت میں اس کی وضاحت ہے: ’’حضرت یعلیٰ بن مرہ ثقفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہمراہ تھے، ہم ایک تنگ مقام پر پہنچے جہاں نماز کا وقت آ گیا، اس وقت اوپر سے بارش برسنے لگی اور نیچے کیچڑ تھا، ایسے حالات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سواری پر اذان دی اور اقامت کہی پھر آپ سواری پر ہی آگے بڑھے اور ساتھیوں کو اشارہ سے نماز پڑھائی، اس دوران سجدہ کے لیے رکوع سے زیادہ جھکتے تھے۔‘‘ [1]

 امام ترمذی نے ایک راوی عمر بن رباح البلخی کی وجہ سے اس روایت کے ضعف کی طرف اشارہ کیا ہے، بلکہ امام بیہقی نے صراحت کی ہے کہ مذکورہ روایت کمزور ہے۔ 5 محدثین کرام نے صراحت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اذان نہیں دی تھی بلکہ کسی دوسرے مؤذن کو اذان کہنے کا حکم دیا تھا، حکم دینے کی بناء پر بعض راویوں نے اس عمل کو آپ کی طرف منسوب کر دیا۔ چنانچہ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کو بایں الفاظ بیان کیا ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مؤذن کو حکم دیا تو اس نے اذان کہی یا صرف تکبیر کہنے پر اکتفا کیا۔ [2]

 بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اذان دینا کسی صحیح روایت سے ثابت نہیں ہے کتب حدیث میں صرف یہی ایک روایت ہے لیکن اس کی سند قابل حجت نہیں۔ (واللہ اعلم)


[1] جامع ترمذی، الصلوٰۃ: ۴۱۱۔   5 بیہقی،ص:۷،ج۲۔

[2]  مسند امام احمد،ص:۱۷۳، ج۴۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

 

جلد3۔صفحہ نمبر 135

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ