سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(123) ہوائی جہاز میں نماز کا حکم؟

  • 19772
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 3303

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہوائی جہاز میں فرض نماز کے متعلق شریعت میں کیا ہدایات ہیں؟ کیا نماز مؤخر کر دی جائے یا اسی دوران سفر ہی میں پڑھ لی جائے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرما دیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز میں دو چیزیں انتہائی ضروری ہیں، ایک قبلہ رخ ہونا اور دوسرا قیام۔ سواری پر نماز پڑھنے سے یہ دونوں چیزیں تقریباً مشکل ہوتی ہیں۔ البتہ دوران جنگ، استقبال قبلہ کی فرضیت ساقط ہو جاتی ہے، اس طرح سفر میں نوافل سواری پر پڑھے جا سکتے ہیں، البتہ دونوں صورتوں میں بھی تکبیر تحریمہ کے وقت قبلہ رخ ہونا ضروری ہے، دوران سفر نوافل پڑھنے کے متعلق حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر کرتے، جب دوران سفر نفل پڑھنے کا ارادہ کرتے تو اپنی اونٹنی کو قبلہ رخ کر لیتے پھر اللہ اکبر کہتے، اس کے بعد جس طرف بھی سواری منہ کر لیتی آپ نماز جاری رکھتے تھے۔ [1]

 لیکن آپ سواری پر فرض نماز نہیں پڑھا کرتے تھے جیسا کہ حضرت ابن عمررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر نفل پڑھ لیتے تھے جس طرف بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کا رخ ہوتا اور اس پر وتر بھی پڑھ لیتے لیکن فرض نماز اس پر نہیں پڑھتے تھے۔‘‘ [2]

 ان احادیث میں صراحت ہے کہ سواری پر نوافل پڑھنے کی گنجائش ہے، ہاں اگر سواری ایسی ہو جس میں استقبالِ قبلہ اور قیام کی سہولت ہے تو اس سواری پر فرض نماز بھی پڑھی جا سکتی ہے جیسا کہ ٹرین میں نماز کے لیے جگہ مخصوص ہوتی ہے، ہوائی جہاز میں بھی ایسا ممکن ہے، اس بناء پر ہوائی جہاز میں نماز پڑھنے کے متعلق ہمارا مؤقف یہ ہے۔

٭ ہوائی جہاز میں نفل نماز اپنی سیٹ پر بیٹھ کر پڑھ سکتا ہے بشرطیکہ ابتدا کرتے وقت اس کا رخ قبلہ کی طرف ہو، اس کے بعد اس کا رخ کسی بھی طرف ہو جائے۔ رکوع اور سجدہ اشارہ سے کر سکتا ہے۔

٭ فرض نماز ہوائی جہاز میں نہ پڑھے الاّ یہ کہ ساری نماز قبلہ رخ ہو کر ادا کرنا ممکن ہو اور قیام، رکوع و سجود بھی ممکن ہو۔ ان کی ادائیگی اگر نہ ہو سکے تو ہوائی جہاز میں فرض نماز نہ پڑھے۔

 اگر ایسا کرنا ممکن نہ ہو تو نماز کو مؤخر کر دے اور ہوائی جہاز سے اترنے کے بعد اسے زمین پر ادا کرے تاکہ استقبالِ قبلہ اور قیام، رکوع و سجود کو صحیح طور پر ادا کر سکے، اگر ہوائی جہاز سے اترنے سے پہلے نماز کے وقت کے ختم ہو جانے کا اندیشہ ہو تو اسے دوسری نماز کی ساتھ جمع کر کے ادا کرے اور نماز کی شرائط، ارکان اور واجبات جس قدر ممکن ہو ادا کرے مثلاً اگر ہوائی جہاز غروب آفتاب سے تھوڑی دیر پہلے پرواز شروع کرے اور فضا میں ہی سورج غروب ہو جائے تو وہ نماز مغرب جہاز سے اترنے کے بعد ادا کرے اور اگر مغرب کا وقت ختم ہو جانے کا اندیشہ ہو تو جہاز سے اترنے کے بعد مغرب کی نماز عشاء کی نماز کے ساتھ جمع کر کے پڑھ لے، واضح رہے کہ ہوائی جہاز میں مسافر کی نماز قصر ہو گی یعنی چار رکعت والی نماز کی صرف دو رکعات ادا کرنا ہوں گی، کیونکہ ہوائی جہاز کا سفر اتنا ضرور ہوتا ہے جس میں نماز قصر ادا کی جاتی ہے۔ ( واللہ اعلم)


[1]   ابوداود، الصلوٰۃ:۱۲۲۵۔

[2] صحیح البخاری، الوتر:۹۹۹۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

 

جلد3۔صفحہ نمبر 129

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ