سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(121) رکوع اور سجدہ میں تسبیحات کی تعداد

  • 19770
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1771

سوال

(121) رکوع اور سجدہ میں تسبیحات کی تعداد

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

رکوع میں سبحان ربی العظیم تین مرتبہ اور سجدہ میں سبحان ربی الاعلیٰ تین مرتبہ، جس روایت میں ہے اس کے متعلق امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ اس روایت کی سند متصل نہیں ہے۔ کیونکہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بیان کرنے والے عون بن عبداللہ ہیں جن کی ملاقات حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں ہے تو کیا رکوع اور سجدہ میں مندرجہ بالا تسبیحات پڑھنی چاہیے یا نہیں؟ وضاحت فرما دیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں سبحان ربی العظیم اور سجدہ میں سبحان ربی الاعلیٰ پڑھتے۔ [1]

 ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان دعاؤں کو رکوع اور سجدے میں تین تین بار پڑھتے۔ [2] حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: ﴿فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّکَ الْعَظِیْمِ﴾ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے اپنے رکوع میں اختیار کرو۔‘‘ (یعنی سبحان ربی العظیم رکوع میں پڑھو) اور جب﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْاَعْلَى﴾ نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے اپنے سجدہ میں اختیار کرو۔‘‘ (یعنی سجدہ میں سبحان ربی الاعلیٰ پڑھو) [3]

 حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کے متعلق واقعی امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے سوال میں ذکر کردہ تبصرہ کیا ہے کہ اس کی سند متصل نہیں ہے۔ [4]

 اس تبصرہ کے باوجود لکھتے ہیں کہ اہل علم کا اس پر عمل ہے کہ سجدہ اور رکوع میں کم از کم تین تسبیحات ضرور کہتے ہیں لہٰذا اس سے کم تعداد اختیار نہ کرے [5]

 ان تسبیحات کے پڑھنے کے متعلق حضرت ابو بکر، حضرت جبیر بن مطعم، حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہم سے احادیث مروی ہیں جنہیں علامہ ہیثمی نے بیان کیا ہے۔ [6] مولانا عبیداللہ رحمانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ان احادیث میں انفرادی طور پر کچھ کلام ہے تاہم کثرت طرق سے انہیں تقویت پہنچتی ہے اور وہ ایک دوسرے کو مضبوط کر دیتی ہیں لہٰذا مجموعی طور پر قابل حجت ہیں اور مطلوب کے لیے دلیل بن سکتی ہیں۔ [7]

 ہمارے رجحان کے مطابق سبحان ربی العظیم کو رکوع میں اور سبحان ربی الاعلیٰ کو سجدہ میں پڑھا جا سکتا ہے۔ جیسا کہ صحیح مسلم کے حوالے سے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے اور ان تسبیحات کی تعداد کم از کم تین ہونی چاہیے جیسا کہ دیگر روایات سے معلوم ہوتا ہے اور ترمذی کی روایت بھی کثرت طرق کی بناء پر حسن درجہ کی ہے اور اس پر عمل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ (واللہ اعلم)


[1]   صحیح مسلم، صلوٰۃ المسافرین:۷۷۲۔   

[2]   ابن ماجہ، اقامۃ الصلوٰۃ:۸۸۸۔

[3] ابن ماجہ، اقامۃ الصلوٰۃ:۸۸۷۔

[4] ترمذی، ابواب الصلوٰۃ:۲۶۱۔    

[5] حوالہ مذکور۔

[6] مجمع الزوائد،ص:۱۲۸،ج۲۔  

[7] مرعاۃ المفاتیح ص:۴۳۵، ج۲۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

 

جلد3۔صفحہ نمبر 127

محدث فتویٰ

تبصرے