السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نماز تراویح کی تعداد کے متعلق وضاحت کریں، اس سلسلہ میں کہا جاتا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیس تراویح پڑھنے کا حکم دیا تھا ،قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
رمضان المبارک میں نماز عشاء کے بعد جو نفل پڑھے جاتے ہیں اس کے مختلف نام حسب ذیل ہیں۔
(ا)قیام رمضان ،(ب)قیام اللیل(ج)تراویح ،تہجد عام طور پر جو نوافل نماز عشاءکے بعد باجماعت ادا کیے جائیں اسے نماز تراویح اور جو پچھلی رات انفرادی طور پر پڑھے جائیں اسے تہجد کہا جاتا ہے، ان کی تعداد کے متعلق راجح موقف یہ ہے کہ گیارہ رکعت ہیں۔ چنانچہ حضرت ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا کہ رمضان المبارک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کیسے تھی؟تو انھوں نے فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ماہ رمضان اور دیگر مہینوں میں گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھا کرتے تھے۔[1]
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رمضان اور غیر رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام اللیل گیارہ رکعات ہوتا تھا اس سے زیادہ نہیں پڑھا کرتے تھے۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں رمضان میں آٹھ رکعات اور نماز وتر پڑھائی پھر اگلی رات آئی تو ہم جمع ہو گئے ہمیں امید تھی کہ آپ گھر سے باہر نکلیں گے لیکن ہم صبح تک انتظار کرتے رہے ہم نے اس سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا تو آپ نے فرمایا:"مجھے اندیشہ تھا کہ مبادہ تم پر نماز و تر فرض کر دی جائے ۔"[2]
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو بس گیارہ رکعات باجماعت پڑھائی تھیں۔اس سے زیادہ پڑھنے کا اہتمام نہیں کیا تھا۔
امام مالک نے سائب بن یزید سے روایت کیا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور تمیم داری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو گیارہ رکعات پڑھنے کا حکم دیا تھا۔[3] اس روایت سے معلوم ہوا کہ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نماز تراویح پڑھنے کے لیے لوگوں کو جمع کیا تو انھوں نے بھی گیارہ رکعات پڑھانے کا اہتمام کیا تھا چنانچہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت تمیم داری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کویہی مسنون تعداد پڑھانے کا حکم دیا۔
البتہ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے ایک دوسری روایت بھی پیش کی ہے، یزید بن رومان بیان کرتے ہیں کہ لوگ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد حکومت میں دوران نماز 23رکعات پڑھا کرتے تھے۔[4] اس اثر سے کچھ لوگوں نے بیس رکعات نماز تراویح پڑھنے کا مسئلہ کشیدکیا ہے حالانکہ یہ منقطع ہونے کی بنا پر قابل حجت نہیں ہے کیونکہ اس کے راوی یزید بن رومان نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا زمانہ نہیں پایا اگر اسے بالفرض صحیح مان بھی لیا جائے تو بھی روایت میں یہ ہے کہ لوگ از خود حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد حکومت میں 23رکعات پڑھا کرتے تھے ،لہٰذا جس کام کے متعلق حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حکم دیا تھا وہی راجح ہوگا کیونکہ وہ سنت کے مطابق ہے۔
بہر حال نماز تراویح کی مسنون تعداد گیارہ رکعات ہیں بیس رکعات مسنون نہیں ہیں۔(واللہ اعلم)
[1] ۔صحیح بخاری صلوٰۃ،التراویح :2013۔
[2] ۔صحیح ابن خزیمہ،حدیث نمبر:170۔
[3] ۔مؤطا امام ملک باب ماجاء فی قیام رمضان ۔
[4] ابو داؤد الصلوٰۃ:99۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب