السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا دوران نماز سلام کا جواب دیا جا سکتا ہے، اس کی کتاب و سنت سے کوئی دلیل ہو تو ضرور ذکر کریں، پھر اگر جواب دینا جائز ہے تو کیسے دیا جائے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر کوئی نماز پڑھ رہا ہے اس دوران باہر سے آنے والا شخص سلام کہے تو دوران نماز وعلیکم السلام کہنے کے بجائے وہ اپنے ہاتھ کے اشارہ سے اس کا جواب دے گا، چنانچہ حضرت ابن عمررضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا میں نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ دوران نماز جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لوگ سلام کہتے تو کیا آپ انہیں جواب کہہ دیتے تھے انہوں نے کہا: ’’اس طرح کرتے‘‘ پھر انہوں نے اپنا ہاتھ پھیلا دیا۔ [1]دوران نماز باہر سے آنے والے کو چاہیے کہ اگر وہ سلام کہنا چاہتا ہے تو باآواز بلند سلام کہنے کی بجائے اپنی آواز کو ذرا آہستہ کرے تاکہ دوسرے نمازی خلل اندازی کا شکار نہ ہوں اور نمازی کو چاہیے کہ وہ منہ سے وعلیکم السلام کہنے کی بجائے اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے اس کا جواب دے دے۔ (واللہ اعلم)
[1] ابوداود، الصلوٰۃ:۹۲۷۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب