سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(102) بے وضو مقتدی کا امام پر اثر

  • 19751
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2164

سوال

(102) بے وضو مقتدی کا امام پر اثر

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی شخص بے وضوء ہو اور امام کے پیچھے اسی حالت میں کھڑا رہے تو کیا امام پر اس کے برے اثرات مرتب ہوتے ہیں؟ یہ بات بہت مشہور ہے، قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت کر دیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب کوئی شخص بے وضو ہو اور دانستہ طور پر امام کے پیچھے کھڑا نماز پڑھتا رہے تو اس کی نحوست سے امام بھی محفوظ نہیں رہتا، وہ خود تو گناہ سمیٹتا ہی ہے البتہ امام پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں، حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ نماز صبح ادا کی، اس میں آپ نے سورۂ روم کی تلاوت شروع کی تو اختلاط و نسیان واقع ہونے لگا، نماز سے فراغت کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے دوران نماز تلاوت قرآن میں اختلاط و نسیان ہو رہا تھا جس کی وجہ یہ تھی کہ کچھ لوگ ہمارے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں لیکن وہ اچھی طرح وضو نہیں کرتے، خبردار! جو شخص ہمارے ساتھ نماز ادا کرے اسے چاہیے کہ وہ اچھی طرح وضو کرے۔‘‘ [1]

 حدیث میں ایسے لوگوں کا ذکر ہے جو نماز کے لیے اچھی طرح وضو نہیں کرتے اور اس کے آداب کا خیال نہیں رکھتے، ایسے لوگوں کے بد اثرات سے امام محفوظ نہیں رہتا، لیکن اگر کوئی بے وضو ہو کر امام کے پیچھے نماز ادا کرتا ہے، اس کے برے اثرات امام کیونکر محفوظ رہ سکتا ہے؟ اس لیے مقتدی حضرات کو چاہیے کہ نماز کی ادائیگی کے وقت اپنے وضو کا خیال رکھیں اور اچھی طرح وضو کریں۔ (واللہ اعلم)


[1] د امام احمد،ص:۴۷۱،ج۳۔ 

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

 

جلد3۔صفحہ نمبر 114

محدث فتویٰ

تبصرے