السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نماز عصر کا وقت ایک مثل سایہ سے شروع ہوتا ہے، کیا اس سے پہلے عصر کی اذان دی جا سکتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حضرت جبرائیل علیہ السلام کی امامت والی حدیث میں نمازوں کے اوقات بیان ہوئے ہیں، اس میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’حضرت جبرائیل علیہ السلام نے عصر کی نماز پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کی مثل ہو گیا۔‘‘ [1]
جب دوسرے دن حضرت جبرائیل علیہ السلام نے عصر کی نماز پڑھائی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس وقت ہر چیز کا سایہ دو مثل ہو چکا تھا۔‘‘[2]
شریعت اسلامیہ میں اذان اس وقت دی جاتی ہے جب نماز پڑھنا جائز ہوتا ہے کیونکہ اذان کو نماز کے وقت کی علامت قرار دیا گیا ہے، لہٰذا وقت سے پہلے اذان دینا درست نہیں ہے چنانچہ ایک دفعہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے طلوع فجر سے پہلے اذان دے دی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ واپس جا کر اعلان کریں: خبردار! بندہ سو گیا تھا، خبردار! بندہ سو گیا تھا۔ [3]
البتہ سحری کی اذان طلوع فجر سے پہلے دی جا سکتی ہے اور یہ اذان فجر کی نماز کے لیے نہیں بلکہ تہجد پڑھنے والوں کو واپس بلانے اور روزے داروں کو سحری کھانے کی اطلاع دینے کے لیے ہوتی ہے، بہرحال ایک مثل سایہ ہونے سے قبل نماز عصر کی اذان دینا درست نہیں کیونکہ اذان کا مقصد اوقات نماز سے باخبر کرنا ہے اور قبل از وقت اذان دینے سے یہ مقصد پورا نہیں ہوتا۔ (واللہ اعلم)
[1] جامع ترمذی، المواقیت:۱۴۹۔
[2] ابوداود، المواقیت:۳۹۳۔
[3] ابوداود، الصلوٰۃ:۵۳۲۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب