سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(96) نماز کسوف میں قرآءت سری ہوگی یا جہری

  • 19745
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-06
  • مشاہدات : 1941

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب سورج یا چاند گرہن لگتا ہے تو اس کی نماز میں قراء ت آہستہ ہو یا بآواز بلند کیا احادیث میں اس کے متعلق روایات ملتی ہیں؟ وضاحت فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز کسوف باجماعت ادا ہونی چاہیے اور اس میں باآواز بلند قراء ت کی جائے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کسوف میں باآواز بلند قراء ت فرمائی۔ [1]

 

 اس حدیث کے پیش نظر کسوف میں اونچی آواز سے قراء ت کی جائے۔ اگرچہ کچھ اہل علم بایں طور فرق کرتے ہیں کہ سورج گرہن کے موقع پر آہستہ اور چاند گرہن کے وقت جہری قراء ت کی جائے، لیکن یہ فرق احادیث سے ثابت نہیں۔ البتہ ایک حدیث میں اشارہ ملتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کسوف میں آہستہ قراء ت کی تھی۔ چنانچہ حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے واقعی آہستہ قراء ت کی تھی، ممکن ہے دور کھڑے ہونے کی وجہ سے آپ کی قراء ت سنائی نہ دیتی ہو۔ پھر یہ روایت ہی ضعیف ہے جیسا کہ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کو ضعیف ابی داؤد رقم۲۵۳ میں درج کیا ہے۔

 بہرحال یہ حقیقت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی میں صرف ایک مرتبہ سورج گرہن لگنے پر نماز کسوف پڑھائی تھی اور بخاری کی روایت سے یہ بھی ثابت ہو اکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باآواز بلند قراء ت کی تھی اور اس کے مقابلہ میں جو حدیث پیش کی جاتی ہے وہ ضعیف ہے اور اپنے مدعا میں وہ صریح بھی نہیں۔ تو نتیجہ یہ نکلا کہ نماز کسوف میں قراء ت بلند آواز سے کی جائے۔ (واللہ اعلم)


[1] صحیح بخاری الکسوف:۱۰۶۵۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

 

جلد3۔صفحہ نمبر: 109

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ