سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(92) دوران نماز بلا ضرورت حرکات کرنا

  • 19741
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1030

سوال

(92) دوران نماز بلا ضرورت حرکات کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اکثر دیکھا جاتا ہے کہ کچھ لوگ دوران نماز اپنی انگلیوں کو چٹخاتے ہیں یا بلاضرورت کھجلی کرتے ہیں، کیا ایسا کرنے سے نماز باطل ہوتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دوران نماز کسی ضرورت کے پیش نظر حرکت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے مثلاً جسم کے کسی حصہ میں اگر خارش ہو تو دوران نماز کھجلی کر لی جائے لیکن انگلیاں چٹخانہ ایک فضول اور عبث حرکت ہے جو نماز کے شایانِ شان نہیں، اس قسم کی حرکات سے نمازی کو اجتناب کرنا چاہیے، دوران نماز حرکت کو فقہاء نے پانچ اقسام میں تقسیم کیا ہے۔

1)  حرکت واجب: اس سے وہ حرکت ہے جس پر نماز کا کوئی واجب فعل موقوف ہو مثلاً انسان نماز ادا کر رہا ہے دوران نماز یاد آیا کہ اس کا رومال یا ٹوپی نجاست آلود ہے تو ضروری ہے کہ وہ اپنے رومال یا ٹوپی کو اتار دے۔ ایسی حرکت ضروری ہے، خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران نماز نجاست آلود جوتے اتارے تھے۔

2)  حرکت مسنون: اس سے مراد وہ حرکت ہے جس پر نماز کا کمال موقوف ہو مثلاً ایک آدمی دوران نماز وضو ٹوٹنے کی وجہ سے چلا گیا تو خلا کو پُر کرنے کے لیے حرکت کرنا مسنون ہے کیونکہ جماعت کی صورت میں خلا کوپُر کرنا مسنون ہے۔

3)  حرکت مکروہ: اس سے مراد وہ حرکت ہے جس کی نماز میں ضرورت نہ تھی اور نہ ہی تکمیل نماز کے ساتھ اس کا تعلق تھا جیسا کہ سوال میں ذکر کیا گیا ہے کہ نمازی دوران نماز اپنی انگلیوں کو چٹخاتا رہے۔

4)  حرکتِ حرام: اس سے مراد وہ حرکت ہے جو بہت زیادہ اور مسلسل ہو اور تمام نماز میں ایسی حرکت کو جاری رکھنا نماز کوباطل کر دیتا ہے۔

5) حرکت مباح: اس سے مراد وہ حرکت ہے جو مذکورہ بالا صورتوں کے علاوہ ہو مثلاً ضرورت پیش آنے پر بدن پر کھجلی کرنا، بہرحال نماز انتہائی مقدس عمل ہے اسے نہایت خشوع سے ادا  چاہیے۔ دوران نماز بلاوجہ مسلسل ڈکارنا یا اپنی انگلیوں کے پٹاخے نکالنا اس خشوع کے منافی ہے جو نماز کے لیے روح کی حیثیت رکھتا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:107

محدث فتویٰ

تبصرے