السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض لوگ دوران جماعت قرآن مجید اٹھا لیتے ہیں اور امام کا قرآن سنتے ہیں، جب کہیں امام بھول جائے تو وہ اسے بتا دیتے ہیں، کیا دوران جماعت ایسا کرنا جائز ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نمازی کو خشوع و خضوع سے نماز ادا کرنے کا حکم ہے، ہر اس کام یا عمل کی ممانعت ہے جو اس کے خضوع یا حضور قلب میں رکاوٹ کا باعث ہو، صورت مسؤلہ میں اگر امام کا قرآن سننا اور اسے غلطی سے متنبہ کرنا مقصود ہے تو کسی حافظ قرآن کا اہتمام کرنا چاہیے۔ دوران جماعت مقتدی کو قرآن مجید اٹھانے سے متعدد خرایباں لازم آتی ہیں جن کی تفصیل حسب ذیل ہے۔
1 ) دوران نماز قیام کے وقت حکم یہ ہے کہ دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھا جائے، قرآن پکڑنے سے یہ کیفیت برقرار نہیں رہ سکتی۔
2) دوران نماز بلاوجہ نقل و حرکت اور عمل کثیر کرنے کی ممانعت ہے، دوران نماز قرآن مجید کو کھول کر سننے سے بلاوجہ عمل کثیر کا ارتکاب کرنا پڑتا ہے قرآن مجید کھولنا، اسے بند کرنا، بغل میں یا جیب میں رکھنا، ان حرکات سے نمازی انسان، اپنی نماز سے غافل ہو سکتا ہے لہٰذا اس سے اجتناب کیا جائے۔
3 ) نمازی کو نماز پڑھتے وقت اپنی نظر سجدہ کی جگہ پر رکھنا افضل اور بہتر ہے لیکن قرآن مجید کھول کر سننے والا اپنی نظر سجدہ کی جگہ پرنہیں رکھ سکتا بلکہ اسے اپنی نگاہ قرآن مجید پر رکھنا پڑے گی۔ بہرحال دورانِ جماعت قرآن مجید کھول کر امام کی قراء ت سننا یا ساتھ ساتھ پڑھنا درست نہیں ہے کیونکہ ایسا کرنے سے متعدد خرابیاں لازماً آتی ہیں جو اسے نماز سے غافل کر سکتی ہیں، لہٰذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ اگر رمضان المبارک میں کسی پختہ سامع کا بندوبست نہ ہو سکے اور امام کا قرآن پختہ نہ ہو اور وہ بار بار بھولتا ہو تو کسی اچھے ناظرہ خواں کو یہ عمل سونپا جا سکتا ہے کہ وہ حافظ کا قرآن سنے اور بھول کے وقت امام کو متنبہ کرے۔ (واللہ اعلم)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب