سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(83) لاعلمی میں امام کا بغیر وضو نماز پڑھانا

  • 19732
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-12
  • مشاہدات : 3740

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر امام بھول کر بے وضو نماز پڑھا دے تو اس صورت میں مقتدیوں کے لیے کیا حکم ہے، کیا وہ نماز کو دوبارہ پڑھیں گے یا ان کی نماز ہو جائے گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز کے لیے طہارت یعنی باوضو ہونا شرط ہے، اگر کوئی امام طہارت کے بغیر نماز پڑھا دیتا ہے تو اسے اپنی نماز دوبارہ پڑھنا ہو گی البتہ مقتدی حضرات کو دوبارہ نماز پڑھنے کی ضرورت نہیں کیونکہ حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’امام تمہیں نماز پڑھاتے ہیں، اگر وہ ٹھیک نماز پڑھائیں تو اس کا ثواب تمہیں ملے گا اور اگر وہ غلطی کریں تو بھی تمہیں ثواب ملے گا اور غلطی کا وبال ان پر ہو گا۔‘‘ [1]

 ایک دوسری حدیث میں ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھول کر بحالت جنابت لوگوں کو نماز پڑھا دی، یاد آنے پر انہوں نے دوبارہ نماز پڑھی، لیکن لوگوں کو نماز پڑھنے کا حکم نہیں دیا۔ [2]

 حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے فعل سے معلوم ہوا کہ غلطی کہ وجہ سے اگر امام بے وضو نماز پڑھا دے تو اسے تو دوبارہ پڑھنا ہو گی لیکن مقتدیوں کو دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے بھی ایک مرتبہ بھول کر لوگوں کو جنابت کی حالت میں نماز پڑھا دی، صبح کے بعد انہیں اس امر کا علم ہوا تو انہوں نے نماز کو دوبارہ پڑھا، لیکن دوسروں کو نماز دہرانے کا حکم نہیں دیا۔ [3]

 امام عبدالرحمن بن مہدی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ اس مسئلہ میں علماء کا اتفاق ہے کہ جنبی ہی اپنی نماز کو دوبارہ پڑھے اور مقتدی اسے نہ دہرائیں، اس میں کسی کو اختلاف نہیں ہے۔ [4]

 ان تصریحات کی روشنی میں ہم کہتے ہیں کہ اگر امام غلطی سے بے وضو نماز پڑھا دے تو وہ اسے دوبارہ پڑھے البتہ مقتدی حضرات کی نماز صحیح ہے، انہیں دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ (واللہ اعلم)


[1] بخاری، الاذان:۶۹۴۔      

[2]  مصنف ابن ابی شیبہ،ص:۳۹۷،ج۱۔ 

[3] دارقطنی،ص:۳۶۵،ج۱۔

[4] دارقطنی،ص:۳۶۵،ج۱۔ 

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:101

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ