سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(79) وقت سے پہلے نماز پڑھنا

  • 19728
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1111

سوال

(79) وقت سے پہلے نماز پڑھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر قبل از وقت نماز پڑھ لی جائے تو کیا وقت آنے پر دوبارہ پڑھنا ہو گی یا پہلے سے پڑھی ہوئی نماز کافی ہو گی؟قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شریعت نے نماز کے اوقات مقرر کیے ہیں بلاوجہ اسے قبل از وقت ادا کرنا جائز نہیں ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

﴿إِنَّ الصَّلو‌ٰةَ كانَت عَلَى المُؤمِنينَ كِتـٰبًا مَوقوتًا ﴿١٠٣﴾... سورة النساء

’’بے شک نماز کا اہل ایمان پر مقررہ اوقات میں ادا کرنا فرض ہے۔‘‘

حدیث میں ہے کہ ظہر کا وقت سورج ڈھلنے سے شروع ہوتا ہے۔[1]قرآنی آیت اور پیش کردہ حدیث کے مطابق اگر کسی نے وقت سے پہلے نماز ادا کی ہے تو اس سے فرض کی ادا ئیگی نہ ہو گی۔

البتہ اس نماز کو نفل شمار کیا جائےگا۔یعنی اس نفل کا ثواب مل جائے گا لیکن وقت ہونے کے بعد اسے دوبارہ ادا کرنا ہوگاپہلی ادا شدہ نماز کافی نہ ہوگی۔(واللہ اعلم)


[1] ۔صحیح بخاری ،المواقیت :541۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:99

محدث فتویٰ

تبصرے