سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(79) وقت سے پہلے نماز پڑھنا

  • 19728
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-28
  • مشاہدات : 892

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر قبل از وقت نماز پڑھ لی جائے تو کیا وقت آنے پر دوبارہ پڑھنا ہو گی یا پہلے سے پڑھی ہوئی نماز کافی ہو گی؟قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شریعت نے نماز کے اوقات مقرر کیے ہیں بلاوجہ اسے قبل از وقت ادا کرنا جائز نہیں ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

﴿إِنَّ الصَّلو‌ٰةَ كانَت عَلَى المُؤمِنينَ كِتـٰبًا مَوقوتًا ﴿١٠٣﴾... سورة النساء

’’بے شک نماز کا اہل ایمان پر مقررہ اوقات میں ادا کرنا فرض ہے۔‘‘

حدیث میں ہے کہ ظہر کا وقت سورج ڈھلنے سے شروع ہوتا ہے۔[1]قرآنی آیت اور پیش کردہ حدیث کے مطابق اگر کسی نے وقت سے پہلے نماز ادا کی ہے تو اس سے فرض کی ادا ئیگی نہ ہو گی۔

البتہ اس نماز کو نفل شمار کیا جائےگا۔یعنی اس نفل کا ثواب مل جائے گا لیکن وقت ہونے کے بعد اسے دوبارہ ادا کرنا ہوگاپہلی ادا شدہ نماز کافی نہ ہوگی۔(واللہ اعلم)


[1] ۔صحیح بخاری ،المواقیت :541۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:99

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ