السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سود قرآن کریم کی آخری آیتیں ہیں جن کے نازل ہونے کے کچھ ہی دن بعد نبیﷺ کی وفات ہو گئی تو آپﷺ نے اس کے متعلق وضاحت نہ فرمائی یا یہ سمجھئے کہ وضاحت کی ضرورت ہی نہ تھی کیونکہ دین نبوی مکمل ہو چکا ہے حدیث شریف میں اس کی وضاحت کچھ یوں ہے کہ سونے کے بدلے سونا چاندی کے بدلے چاندی گندم کے بدلے گندم جو کے بدلے جو نمک کے بدلے نمک کھجور کے بدلے کھجور کمی بیشی کے ساتھ لینا دینا جائز نہیں بلکہ سود ہے تو رہا حال مویشیوں کا اس میں اجازت ہے کہ حضرت علی رضي الله عنهنے کسی کو ایک اونٹ دیا اور کچھ عرصہ کے بعد اس کے بدلے ۲۰ چھوٹے اونٹ لیے۔(1) کچھ لوگ کہتے ہیں کہ چند اجناس ہی سود ہیں باقی سب چیزیں مستثنیٰ ہیں تو کیا ہمارے ملک کا نظام اجناس بینک کاری جس کا تعلق ملکی معیشت پر ہے روپے کے بدلے مدت کے بعد زیادہ لیا جاتا ہے اس کو اسلامی کہیں گے یا سودی کیونکہ صرف سود چھ مذکورہ چیزوں میں ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ کی ساری تحریر میں اصل سوال موجودہ بینکاری نظام کے متعلق دریافت کرنا ہے آیا یہ سود ہے یا نہیں ؟ تو جواب بتوفیق اللہ تعالیٰ مندرجہ ذیل ہے۔
موجودہ رائج بینکاری نظام سراسر ربوی سودی نظام ہے جو حرام ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
﴿وَأَحَلَّ ٱللَّهُ ٱلۡبَيۡعَ وَحَرَّمَ ٱلرِّبَوٰاْۚ﴾--بقرة275
’’اللہ نے تجارت کو جائز کیا ہے اور سود کو حرام‘‘ نیز فرمایا :
﴿وَإِن تُبۡتُمۡ فَلَكُمۡ رُءُوسُ أَمۡوَٰلِكُمۡ لَا تَظۡلِمُونَ وَلَا تُظۡلَمُونَ﴾--بقرة279
’’اور اگر باز آئو تو اصل مال تم کو مل جائیں گے نہ ظلم کرو نہ تم پر ظلم ہو گا‘‘ اللہ تعالیٰ ہم سب کو کتاب وسنت پر صحیح معنوں میں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب
(1)(مؤطا إمام مالک۔ کتاب البیوع باب ما یجوز من بیع الحیوان بعضہ ببعض والسلف فیہ نوٹ) اس روایت کی تمام اسناد موقوف ومنقطع ہیں کیونکہ حسن بن محمد کی حضرت علی سے ملاقات ثابت نہیں ہے۔ یہ تحقیق الشیخ حافظ عمران عریف صاحب کی ہے۔