سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(68) جو آدمی اذان دے وہی تکبیر کہے؟

  • 19717
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 2169

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہماری مسجد میں ایک آدمی نے اذان دی تو کسی دوسرے نے تکبیر کہہ دی ،اس کے متعلق اختلاف ہوا کہ تکبیر وہی کہے جس نے اذان دی ہو، کیا واقعی ایسا ہی کرنا چاہیے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مصلحت کا تقاضا ہے کہ جواذان کہے وہی تکبیر کہے تاکہ جماعتی نظم میں خرابی نہ آئے شرعی اعتبار سے دونوں طرح جائز ہے چنانچہ حضرت زیاد بن حارث صدائی رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:’’جو اذان دے وہی اقامت کہے۔‘‘[1]

لیکن اس حدیث کی سند میں عبد الرحمٰن بن زیادہ افریقی ضعیف ہے، اس بناء پر یہ حدیث قابل حجت نہیں ، اس پر مفصل بحث علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ  نے کی ہے۔[2]

ایک دوسری حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اذان دینے والے کے علاوہ کوئی دوسرا بھی اقامت کہہ سکتا ہے جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ میں نے اذان دینے کے عمل کو خواب میں دیکھا ، اس بناء پر میری خواہش تھی کہ مجھے مؤذن مقرر کیا جائے گا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا کہ تم اقامت کہو۔[3]

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اذان دینے والے کے علاوہ دوسرا شخص بھی اقامت کہہ سکتا ہے لیکن یہ حدیث بھی سند کے اعتبار سے ضعیف ہے کیونکہ اس میں محمد بن عمرووافقی نامی راوی ضعیف ہے۔[4]

چونکہ اصل اباحت ہے، اس لیے مؤذن کے علاوہ کوئی دوسرا شخص بھی تکبیر کہہ سکتا ہے اگر مؤذن موجود نہ ہوتو اس کا انتظار نہیں کرنا چاہیے بلکہ کوئی بھی دوسرا اقامت کہہ سکتا ہے لیکن اگر موجود ہے تو اسے تکبیر کہنے کا موقع دیا جائے خوا مخواہ ایسی باتوں کو بنیاد بنا کر اختلاف کی خلیج کو وسیع نہ کیا جائے۔(واللہ اعلم)


[1] ۔مسندامام احمد، ص:169۔ج4۔

[2] ۔الاحادیث الضعیفہ،ص:54۔ج1۔

[3] ۔مسند امام احمد،ص:42۔ج4۔

[4] تقریب التہذیب ،ص:196۔ج2۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:92

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ