السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سجدہ کرنے کا کیا طریقہ ہے۔ کیا سجدہ کرتے وقت ہاتھ پہلے رکھے جائیں یا گٹھنے ،نیز مرد اور عورت کے سجدہ میں کوئی فرق ہے تو اس کی وضاحت کریں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سجدے کی حالت میں بندہ اپنے رب کے بہت قریب ہوتا ہےجیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے’’بندہ اپنے رب کے بہت زیادہ قریب سجدے کی حالت میں ہوتا ہے۔لہٰذا تم سجدہ کی حالت میں بکثرت دعا کیا کرو۔‘‘[1]
اس لیے نمازی کو چاہیے کہ سجدہ کو نہایت آداب اور سنت طریقہ کے مطابق ادا کرے۔ اس کی کیفیت احادیث احادیث کے مطابق درج ذیل ہے، سجدے کے لیے جھکتے وقت پہلے دونوں ہاتھ زمین پر رکھے جائیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے۔’’جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے اونٹ کی طرح نہ بیٹھے اور اپنے ہاتھ گھٹنوں سے پہلے رکھے۔‘‘[2]
1۔سجدہ کرتے وقت سات اعضاء کو زمین پر لگانا چاہیے چہرہ،دونوں ہاتھ،گھٹنے اور دونوں پاؤں۔[3]چہرے میں ناک اور پیشانی دونوں شامل ہیں۔[4]
2۔دوران سجدہ دونوں ہاتھ زمین پر اور کہنیاں زمین سے اٹھی ہوئی ہوں جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا تھا:’’جب تم سجدہ کرو تو اپنی دونوں ہتھیلیوں کو زمین پر رکھو اور اپنی دونوں کہنیوں کو زمین سے اونچارکھو۔‘‘[5]
3۔دوران سجدہ قدموں کی ایڑیاں ملی ہوئی ہوں اور پاؤں کی انگلیوں کا رخ قبلہ کی طرف اور قدم کھڑے ہوں۔[6]
4۔سجدے میں دونوں ہاتھ پہلوؤں سے دور ہوں،سینہ ،پیٹ اوررانیں زمین سے اونچی ہوں نیز پیٹ کو رانوں سے اور رانوں کو پنڈلیوں سے جدا رکھا جائے۔[7]
5۔سجدہ میں ہاتھوں کی انگلیوں کو باہم ملا کر رکھا جائے، حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو اپنی انگلیاں ملا لیتے تھے۔[8]
6۔سجدہ کرتے وقت پیشانی ننگی ہو ہاں بوقت ضرورت کپڑے وغیرہ پر سجدہ کرنا جائز ہے جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب گرمی کی وجہ سے زمین پر پیشانی رکھنا مشکل ہوتا تو ہم اپنا کپڑا بچھا کر اس پر سجدہ کرلیتے تھے۔[9]
مرد اور عورت کے سجدہ میں کوئی فرق نہیں ہے۔جو لوگ اس میں فرق کرتے ہیں کہ عورت زمین سے چمٹ کر سجدہ کرے، ان کا مؤقف محل نظر ہے کتاب وسنت میں اس تفریق کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ عورت کو چاہیے کہ وہ مرد کی طرح مذکورہ بالا طریقہ کے مطابق سجدہ کرے۔(واللہ اعلم)
[1] ۔صحیح مسلم الصلوۃ:482۔
[2] ۔ابو داؤد،الصلوٰۃ:84۔
[3] ۔صحیح مسلم الصلوٰۃ:491۔
[4] ۔صحیح بخاری الاذان:812۔
[5] ۔مسند امام احمد،ص:283۔ج4۔
[6] ۔مستدرک حاکم ،ص:228،ج1صحیح بخاری الاذان :828۔
[7] ۔صحیح بخاری،الاذان:828۔
[8] ۔مستدرک حاکم،ص:244،ج1۔
[9] بخاری الصلوۃ:385۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب