سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(64) امام کا درمیانی تشہد بھول جانا

  • 19713
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 1113

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر امام درمیانی تشہد بیٹھے بغیر کھڑا ہو جائے تو کیا مقتدیوں کو بھی کھڑا ہو جانا چاہیے یا وہ اپنا تشہد مکمل کر لیں اور اگر امام سیدھا کھڑا ہو کر پھر بیٹھ جائے تو اس صورت میں سجدہ سہو کرنا پڑے گا یا نہیں نیز اگر امام آخری تشہد میں جلدی سلام پھیردے۔تو کیا مقتدی حضرات بھی اس کے ساتھ سلام پھیردیں یا وہ اپنا تشہد مکمل کر کے سلام پھیریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر امام رکعت پڑھنے کے بعد تشہد پڑھے بغیر کھڑا ہو جاتا ہے تو اس کی دوصورتیں ہیں۔

(ا)بالکل سیدھا کھڑا ہونے سے پہلے اسے خود یاد آجائے مقتدیوں کے یاد دلانے پر وہ بیٹھ جاتاتو اس صورت میں کوئی سجدہ سہو نہیں ہے۔

(ب)اگر سیدھا کھڑا ہوجاتا ہے تواسے یاد آنے یا مقتدیوں کے یاد دلانے پر نہیں بیٹھنا چاہیے بلکہ اسی حالت  میں نماز مکمل کر کے آخر میں دو سجدے سہو کے طور پر کرے۔ اس صورت میں مقتدی حضرات بھی اس کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور آخر میں سجدہ سہو میں شریک ہوں گے۔ حدیث میں ہے کہ اگر امام دورکعت میں بیٹھنے کی بجائے کھڑا ہو جائے تو اگر سیدھا کھڑا ہونے سے پہلے یاد آجائے تو بیٹھ جائے اور اپنی نماز مکمل کر لے اور اگر سیدھا کھڑا ہو گیا تو یاد آنے پر ست بیٹھے بلکہ آخر میں دو سجدے سہو کے طور پر کردے۔[1]

اس روایت کو بیان کرنے کے بعد امام ابو داؤد  رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ میری اس کتاب میں جابر جعفی سے صرف یہی ایک حدیث مروی ہےتاہم علامہ البانی مرحوم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ اگر امام سیدھا کھڑا ہونے کے بعد پھر بیٹھ گیا تو اس صورت میں بھی سجدہ سہوکرنا ہوں گے۔اور مقتدی بھی اس میں سجدہ سہو میں شریک ہوں گے۔

اگر امام نے اس قدر جلدی سلام پھیردیا ہے کہ مقتدی حضرات تشہد اور درود نہیں پڑھ سکے توانہیں تشہد اور درود پڑھ کر سلام پھیرنا چاہیے اور اگر انھوں نے تشہد اور درود پڑھ لیا ہے لیکن دیگر ادعیہ وغیرہ نہیں پڑھ سکے تو اس صورت میں مقتدی حضرات کو امام کے ساتھ ہی سلام پھیردینا چاہیے کیونکہ حدیث میں ہے امام اس لیے مقرر کیا جاتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے۔[2]

پہلی صورت میں امام کے ساتھ ہی مقتدیوں کو سلام نہیں پھیرنا چاہیے کیونکہ ان کا تشہد مکمل نہیں ہوا تھا اور اس کا مکمل کرنا ضروری تھا جبکہ دوسری صورت میں مقتدی حضرات تشہد اور درود پڑھ چکے ہیں لہٰذا انہیں امام کے ساتھ ہی سلام پھیردینا چاہیے۔(واللہ اعلم)


[1] ۔ابو داؤد،الصلوٰۃ1036۔

[2] ۔۔صحیح بخاری، الصلوٰۃ:689۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:89

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ