سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(63) نماز میں سجدہ سہو کا حکم

  • 19712
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 644

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم نے گزشتہ دنوں ظہر کی نماز باجماعت ادا کی ۔امام صاحب پہلی رکعت میں ایک سجدہ کر کے کھڑے ہو گئے ،مگر بعد میں انھوں نے سجدہ سہو کر دیا اور کہا سجدہ رہ جانے کی تلافی سجدہ سہو کرنے سے ہو جاتی ہے ۔کیا ایسا کرنا شرعاً درست ہے؟وضاحت فرمادیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز میں کمی و بیشی اور شک پڑنے سے سجدہ سہو کرنا ہوتا ہے، اگر کوئی کمی ہوتو اسے پورا کرنا ضروری ہے مثلاً اگر رکعت رہ گئی ہے تو اسے ادا کرنا ہوگا پھر سجدہ سہو کیا جائے جیسا کہ حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے عصر کی دو رکعت پڑھا کر سلام پھیردیا۔ یاد آنے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے متروکہ رکعتیں ادا کی ، اس کے بعد دو سجدے کیے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے سلام پھیرا۔[1]

ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے پہلے متروکہ نماز ادا کی پھر سلام پھیرا،اس کے بعد اللہ اکبر کہا اور دوسجدے بطور سہوکیے۔[2]

جورکعت ایک سجدہ کے ساتھ پڑھی گئی اور ایک سجدہ رہ گیا وہ رکعت نہیں ہے کیونکہ رکعت میں ایک رکوع اور دو سجدے ہوتے ہیں یاد آنے پر پوری ایک رکعت کا اعادہ ضروری تھا اس رکعت کو پڑھنے کے بعد پھر سجدے سہو کرنے تھے۔نماز میں جو ایک سجدہ رہ گیا اس کی تلافی صرف سجدہ سہو سے نہیں ہو گی بلکہ پوری رکعت ادا کر کے سجدہ سہو کرنا چاہیے تھا(واللہ اعلم)


[1] ۔۔صحیح بخاری،السہو:1227۔

[2] ۔۔صحیح بخاری،الصلوٰۃ:482۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:88

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ