سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(60) بے نماز خاوند کے ساتھ زندگی گزارنا

  • 19709
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-06
  • مشاہدات : 719

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرا خاوند نماز نہیں پڑھتا اسے بار بار کہتی ہوں لیکن اس پر کوئی اثر نہیں ہوتا ۔حتی کہ وہ عیدین کی نماز بھی پڑھتے ہوئےنہیں دیکھا گیا۔ ایسے بے نماز کے متعلق شرعاً کیا حکم ہے؟ کتاب وسنت کے مطابق فتویٰ دیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو آدمی نماز نہیں پڑھتا ۔ بار بار توجہ دلانے کے باوجود نماز کے قریب نہیں جاتا حتیٰ کہ عیدین کی نماز بھی نہیں پڑھتا گویا اس کے نامہ اعمال میں نماز نامی کوئی چیز نہیں ہے ایسا آدمی دائرہ اسلام سے خارج ہے، اس کے ساتھ رہنا جائز نہیں ہے۔چنانچہ عبد اللہ بن شقیق  رحمۃ اللہ علیہ  کہتے ہیں کہ اصحاب محمد  صلی اللہ علیہ وسلم اعمال میں سے نماز کے سوا اور کسی چیز کے ترک کو کفر نہیں خیال کرتے تھے۔[1]

اس کے متعلق دیگر بہت سی احادیث ہیں جن میں ترک نماز پر کفر کا اطلاق کیا گیا ہے ہاں اگر کوئی کبھی کبھار نماز چھوڑدیتا ہے۔لیکن ترک نماز کی کھٹک دل میں محسوس کرتا رہتا ہے، اس کے متعلق اکثر علماء کچھ نرم گوشہ رکھتے ہیں لیکن صورت مسئولہ میں جس بے نماز کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے اس مسئلہ کی سنگینی کے پیش نظر ہم اپنے مسلمان بھائیوں  سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو ایسے جہلاءکے نکاح میں نہ دیں جو نماز نہیں پڑھتے حتیٰ کہ نماز عیدین کے بھی قریب نہیں جاتے۔ اس مسئلہ میں وہ کسی قریبی رشتہ دار یا دوست کالحاظ نہ کریں ۔ اگر اس سلسلہ میں ہم نے نرمی دکھائی تو عنداللہ باز پرس ہوگی۔(واللہ اعلم)


[1] ۔ترمذی الایمان:2662۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:86

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ