السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
خوشی و مسرت کے حصول یا مصیبت و تکلیف سے نجات پر سجدہ شکر کی شرعی حیثیت کیا ہے؟کیا اس کے لیے بوضوء ہونا ضروری ہے؟کتاب و سنت کی روشنی میں جواب ارشاد فرمادیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کسی بھی نعمت کے حصول سے چھٹکارے کے موقع پرسجدہ شکر مشروع ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خوشی و مسرت کے موقع پر سجدہ شکر کرنا ثابت ہے۔جیسا کہ حضرت ابو بکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی خوشخبری ملتی تو آپ اللہ کے حضور سجدہ میں گرجاتے۔[1]
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل یمن کی طرف روانہ فرمایا کہ وہاں اہل کتاب کو توحید کی دعوت دی جائے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انہیں تبلیغ کی۔ جس کے نتیجہ میں وہ مسلمان ہو گئے پھر انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوان کے مسلمان ہونے کی اطلاع بھیجی ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا مکتوب پڑھا تو اللہ کا شکرادا کرنے کے لیے سجدے میں گر گئے۔[2]
اسی طرح حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا اور دیر تک سجدے کی حالت میں رہے پھر آپ نے اپنا سر مبارک اٹھا کر فرمایا کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام میرے پاس آئے اور انھوں نے مجھے بشارت دی تو میں اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے سجدہ ریزہو گیا۔[3]
یہ سجدہ اس طرح ہے جس طرح نماز کے علاوہ سجدہ تلاوت ہوتا ہےاس کے لیے نماز کی شرائط نہیں ہیں اسے وضو کے بغیر بھی ادا کیا جاسکتا ہے، تاہم بہتر ہے کہ اسے باوضو ادا کیا جائے سجدہ شکر ادا کرتے وقت اللہ اکبر کہہ کر سجدہ میں جانا چاہیے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سجدہ کی کیفیت اسی طرح ہے کہ آپ سجدہ کو جاتے اور سر اٹھاتے وقت اللہ اکبر کہتے تھے۔ اگرچہ اس میں سجدہ شکر کی صراحت نہیں تاہم سجدہ کو ادا کرنے کا یہی طریقہ منقول ہے۔ ہاں البتہ اس کے لیے سلام پھیرنے کی قطعاً ضرورت نہیں ہے۔دوران سجدہ ،سجدہ کی دعا پڑھے اور اللہ کی تسبیح و کبریائی کو بجالائے۔ بہرحال سجدہ شکر مشروع ہےاور اس کے لیے طہارت شرط نہیں اور نہ ہی اختتام پر سلام پھیرنے کی ضرورت ہے۔
[1] ۔ابو داؤد الجہاد :2774۔
[2] ۔بیہقی ،ص:69،ج۔
[3] ۔مسند امام احمد،ص:191۔ج1۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب