سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(54) دوران نماز حیض کا آجانا

  • 19703
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 1097

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز کا وقت شروع ہو جانے کے بعد اگر عورت کو حیض آجائے تو اس کے متعلق کیا حکم ہے، آیا وہ اس نماز کی قضاء ادا کرے گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر نماز کا وقت ہو گیا تھا اس کے بعد عورت کو حیض جاری ہوا تو وہ حیض سے پاک ہونے کے بعد اس نماز کی قضاء دے گی جس کا وقت شروع ہو چکا تھا لیکن دوران حیض رہ جانے والی نماز کی قضاء نہیں دے گی جیسا کہ ایک حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:"کیا یہ بات نہیں ہے کہ حالت حیض میں وہ نہ نماز پڑھی ہے اور نہ ہی روزہ رکھتی ہے۔[1] 

اہل علم کا اس امر پر اجماع ہے کہ عورت اس نماز کی قضاء نہیں دے گی۔ جو مدت حیض میں فوت ہوئی ہو، یہ بھی ذہن میں رہے کہ اگر اس وقت عورت پاک ہو جب نماز کی ایک رکعت یا اس سے زیادہ کی تعداد ادا کرنے کا وقت باقی تھا تو اسے یہ نماز بھی ادا کرنا ہو گی کیونکہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:’’جس نے غروب آفتاب سے پہلے عصر کی ایک رکعت پالی اس نے عصر کو پا لیا۔‘‘[2]

اس حدیث کی بناء پر جب کوئی عورت غروب آفتاب یا طلوع آفتاب سے پہلے پاک ہواور سورج کے غروب یا طلوع ہونے میں اتنا وقت باقی ہو کہ ایک رکعت پڑھ سکتی ہو تو پہلی صورت میں نماز عصر اور دوسری صورت میں نماز فجر پڑھنا ہو گی۔ الغرض صورت مسئولہ میں اگر نماز کا وقت شروع ہونے کے بعد اسے حیض جاری ہوتو اسے وہ نماز ادا کرنا ہو گی جس کا وقت شروع ہو چکا تھا اور وقت آنےکی بناء پر اس کے ذمے واجب الاداء تھی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

﴿إِنَّ الصَّلو‌ٰةَ كانَت عَلَى المُؤمِنينَ كِتـٰبًا مَوقوتًا ﴿١٠٣﴾... سورةالنساء

’’بے شک نماز کا اہل ایمان پر وقت مقررہ میں ادا کرنا فرض ہے۔‘‘

لہٰذا اس قسم کی فوت شدہ نماز کو طہارت کے بعد ادا کرنا ہو گا کیونکہ وہ نماز حالت طہارت میں اس کے ذمے عائد ہو چکی تھی۔(واللہ اعلم)


[1] ۔صحیح بخاری:الحیض:304۔

[2] ۔صحیح مسلم،المساجد:608۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:81

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ