سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(46) مستحاضہ کی نماز

  • 19695
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1420

سوال

(46) مستحاضہ کی نماز

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مجھے اپنے مخصوص ایام میں سرخ رنگ کا خون آتا ہے اور ہفتہ بھر جاری رہتا ہے کبھی کبھاریہ خون عادت کے ایام سے بڑھ جاتا ہے میں ہفتہ بھر نماز ادا نہیں کرتی۔جب عادت کے ایام سے بڑھ جاتا ہے غسل کر کے نماز پڑھ لیتی ہوں کیا میرا یہ عمل صحیح ہے یا جب تک خون جاری رہے نماز نہ پڑھوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایام کے علاوہ جو خون آتا ہے اسے استحاضہ کہا جاتا ہے اس کی حسب ذیل دو صورتیں ہیں۔

1۔ عورت کو ہمیشہ خون آتا رہے اور وہ کسی دن بھی بند نہ ہو جیسا کہ حضرت فاطمہ بنت حجش رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا تھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !مجھے استحاضہ آتا ہے اور میں کبھی پاک نہیں ہوتی ہوں۔[1]

2۔عورت کو ہمیشہ خون نہ آئے بلکہ ایام کے علاوہ دوسرے کچھ دنوں میں بھی آتا ہو اور کبھی منقطع بھی ہو جاتا ہو جیسا کہ حمنہ بنت حجش رضی اللہ تعالیٰ عنہا   نے کہا تھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  مجھے بکثرت بڑی شدت سے خون آتا ہے۔[2]

پھر حیض اور استحاضہ میں حسب ذیل تین طریقوں سے شناخت ہو سکتی ہے۔

(الف)عادت:عورتوں کو معلوم ہوتا ہے کہ ان کے ایام کب شروع ہوتے ہیں اور کب انتہا کو پہنچتےہیں اس طرح کی عورت کو معتادہ کہا جاتاہے۔ایام حیض کے علاوہ دوسرے دن استحاضہ کے شمار ہوں گے۔

(ب)تمیز:اگر عادت پختہ نہ ہوتو ایام حیض کی پہچان تمیز سے ہو سکتی ہے اور اس کی بنیاد تین چیزیں ہیں۔

1۔خون سیاہی مائل ہو۔

2۔وہ گاڑھا ہو۔

3۔اس کی بونا گوارہو، اس قسم کی عورت کو متمیزہ کہا جاتا ہے تمیز کے بعد دوسرے دن استحاضہ کے شمار ہوں گے۔

(ج)تحری:اگرایام حیض یادنہیں یا تمیز بھی نہیں ہو سکتی تو ایسی عورت کو اپنے ذہن پر زور ڈال کر تحری(سوچ وبچار)کرنا چاہیے،اگر کسی ایک جانب گمان غالب ہو جائے تو اس کے مطابق عمل کرے ایسی عورت کو متحیرہ راشدہ کہاجاتا ہے،اگر تحری سے کچھ فائدہ نہ ہوتو ایسی عورت کو متحیرہ ضالہ کہتے ہیں، اس قسم کی عورت کو چاہیے کہ وہ اپنی ہم عمر اور جسمانی صحت کے لحاظ سے ملتی جلتی عورتوں کی عادت کے مطابق عمل کرے۔عام عورتیں چھ یا سات دن تک ایام میں مبتلا رہتی ہیں اس کے بعد استحاضہ کے ایام شمارہوں گے۔استحاضہ کےمتعلق عرب کے نامور عالم دین محمد صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ  نے بڑی پیش بہا معلومات فراہم کی ہیں جسے ہم بیان کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ مستحاضہ کی تین حالتیں ممکن ہیں ۔

1۔اسے اپنے ایام حیض معلوم ہوں، اس صورت میں جتنے ایام حیض کے لیے مخصوص ہوں گے ان پر احکام حیض اور باقی دنوں پر استحاضہ کے احکام جاری ہوں گے۔ حدیث میں ہے کہ فاطمہ بنت حجش رضی اللہ تعالیٰ عنہا   نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !مجھے ہمیشہ استحاضہ آتا ہے۔جس سے مجھےکبھی پاکیزگی حاصل نہیں ہوتی، کیا میں نماز چھوڑدوں؟آپ نے فرمایا:یہ خون ایک رگ سے آتا ہے، اپنے ایام حیض کی مقدار نماز ترک کردےپھر غسل کر کے نماز شروع کردو۔[3] اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے حضرت اُم حبیبہ بنت حجش رضی اللہ تعالیٰ عنہا   سے فرمایا تھا کہ جتنے حیض روکے رکھے اتنے دن نماز ترک کردےپھر غسل کرو اور نماز پڑھنا شروع کردو۔[4]اس بنا پر مستحاضہ کو چاہیے کہ وہ اپنے مقررہ ایام میں نماز ترک کردے اور بقیہ ایام میں غسل کر کے نماز شروع کردے اگر بقیہ ایام میں خون جاری رہتا ہے تو اس کی پروانہ کرے۔

2۔عورت کو اپنے ایام حیض معلوم نہیں ہیں۔ جب سے حیض آناشروع ہوا خون جاری رہا کبھی بند نہیں ہوا تو ایسی عورت کے لیے یہ حکم ہے کہ وہ خون حیض کی رنگت (سیاہ)گاڑھے پن اور ناگوارہوا سے تمیز کرے مثلاً ایک عورت کو جب حیض شروع ہواتو اس نے ابتدائی دس دنوں میں اس کی رنگت سیاہ دیکھی یا وہ گاڑھا تھا یا اس کی بو ناگوار تھی تو ابتدا کے دس دن حیض کے شمار کر کے بقیہ ایام میں وہ غسل کر کے نماز پڑھے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے حضرت فاطمہ بنت حجش رضی اللہ تعالیٰ عنہا   سے فرمایا تھا کہ حیض کا خون سیاہ رنگ کا ہوتا سیاہ خون آنے تک تم نماز نہ پڑھو پھر بقیہ ایام میں وضو کر کے نماز شروع کردو کیونکہ اس کے بعد آنے والا خون حیض نہیں بلکہ استحاضہ ہے۔[5]

3۔عورت کے دن مقرر نہ ہوں اور نہ ہی وہ تمیزکرسکتی ہو مثلاً جب اسے حیض آنا شروع ہوا تو وہ ایک ہی صفت پر رہایا کبھی سیاہ پھر سرخ سیاہ آتا رہا۔ جس سے حیض کی پہچان نہ ہو سکے تو وہ اپنی عمر اور جسمانی صحت کے لحاظ سے ملتی جلتی عام عورتوں کی عادت کے مطابق عمل کرے یعنی وہ ہر مہینے چھ یا سات دن حیض کے شمار کر کے بقیہ ایام میں استحاضہ کے مطابق عمل کرے جیسا کہ حضرت حمنہ بنت حجش رضی اللہ تعالیٰ عنہا   نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  سے عرض کیا تھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !مجھے بکثرت شدت سے خون آتا ہے۔،کیامیں نماز روزہ ترک کردوں ،آپ نے فرمایا تم روئی استعمال کرو،اس سے خون رک جائے گا ، عرض کیا خون اس سے بھی زیادہ ہے ،وہ روئی وغیرہ کے استعمال سے بند نہیں ہوتا ،آپ نے فرمایا یہ رکضہ شیطانی ہے تو اللہ کے علم کے مطابق چھ یا سات دن تک نماز ترک کردےپھر غسل کر کے تیئس یا چوبیس دن نماز پڑھو اور روزہ رکھو۔[6]

واضح رہے کہ چھ یاسات دن اکثر عورتوں کی عادت کے مطابق ہیں، وہ اس کے مطابق اپنے معمولات کو اختیار کرے صورت مسئولہ میں سائلہ کو اپنے ایام کا علم ہے، اس صورت میں اپنے مخصوص ایام میں نماز ترک کردے اور باقی ایام میں استحاضہ کے مطابق عمل کرے یعنی غسل کر کے نماز شروع کردے اس کا یہ عمل قرآن وسنت کے مطابق ہے کہ وہ مخصوص ایام کے علاوہ غسل کر کے نماز پڑھتی رہے ،خون جاری رہنے تک نماز ترک کر دینا قرآن وسنت کے مطابق نہیں ہے،ہم نے اس سوال کا جواب تفصیل سے دیا ہے تاکہ خواتین اس کے مطابق اپنے معمولات درست کریں۔


[1] ۔صحیح بخاری،الحیض:306۔

[2] ۔ابوداؤد ،الطہارۃ:287۔

[3] ۔صحیح بخاری الحیض :306۔

[4] ۔ابوداؤد،الطہارۃ279۔

[5] ۔ابو داؤد۔الطہارۃ:286۔

[6] ۔سنن ابی داؤد،الطہارۃ:287۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:70

محدث فتویٰ

تبصرے