السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
دوران وضو گردن پر مسح کرنے کی شرعی حیثیت کیا ہے،کیا اس کے متعلق کوئی حدیث آئی ہے اور اگر آئی تو اس کی کیا حیثیت ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
وضو کرتے گردن کا مسح کرنے کے متعلق کوئی صحیح حدیث کتب حدیث میں مروی نہیں ہے جن احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا بیان ہوا ہے، ان سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ گردن کا مسح نہیں کرتے تھے، البتہ بعض ضعیف احادیث میں گردن کے مسح کا ذکر ملتا ہے۔مثلاً:
1۔حضرت وائل بن حجر رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی گردن کا مسح کیا تھا۔[1]
اس روایت میں محمد بن حجر ،سعید بن عبدالجباراور ام عبدالجبار تینوں راوی ضعیف ہیں۔
2۔ایک حدیث میں ہے کہ گردن کا مسح کرنا طوق سے امان کا باعث ہے۔ امام ابن صلالح اس کے متعلق لکھتے ہیں کہ خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معروف نہیں ہے البتہ بعض اسلاف نے اس کا ذکر کیا ہے۔[2]
امام نووی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کے متعلق لکھتے ہیں ۔یہ موضوع ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاکلام نہیں۔
بہر حال ہمارے رجحان کے مطابق دوران وضو گردن کا مسح صحیح احادیث سے ثابت نہیں ہے خاص طور پر الٹے ہاتھوں سے گردن پر مسح کرنا تو اس کے متعلق تو کوئی ضعیف حدیث بھی مروی نہیں ہے لہٰذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔(واللہ اعلم)
[1] ۔کشف الاستار،ص:140۔ج1۔
[2] ۔نیل الاوطار،ص:203،ج1۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب