سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(42) وضو کے بعد چادر کا ٹخنوں سے نیچے آ جانا

  • 19691
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 671

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا وضو کے بعد کسی کی چادر یا شلوار ٹخنوں سے نیچے ہو جائے تو اس کا وضو ٹوٹ جاتا ہے اور اس کی نماز قبول نہیں ہوتی۔؟ کچھ حضرات اس کے متعلق ایک حدیث بیان کرتے ہیں، اس کی حیثیت سے آگاہ فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ٹخنوں کے نیچے کپڑا لٹکانا سنگین جرم ہے، اللہ تعالیٰ ایسے شخص کو قیامت کے دن نظر رحمت سے نہیں دیکھے گا، سخت جرم ہونے کے باوجود کسی بھی محدث یا فقیہ نے اسے نواقص وضو و مفسد نماز قرارنہیں دیا لہٰذا ٹخنوں سے نیچےشلوار یا چادر لٹکانے والے کا وضو اور نماز تو قائم رہے گی البتہ اس ممنوعہ فعل کے ارتکاب کی وجہ سے وہ سزا کا مستوجب ضرور ہوگا۔ اس کے متعلق جو حدیث بیان کی جاتی ہے وہ حسب ذیل ہے۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ ایک آدمی اپنا زار ٹخنوں سے نیچے لٹکاتے ہوئے نماز پڑھ رہا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اسے فرمایا۔جاؤ وضو کرکے آؤ۔وہ گیااور وضو کر کے دوبارہ آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے پھر اسے وضو کرنے کا حکم دیا۔حاضرین میں سے ایک آدمی نے دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:’’یہ اپنا تہبند ٹخنوں کے نیچے لٹکاتے ہوئے نماز پڑھ رہا تھا بے شک اللہ تعالیٰ ٹخنوں سے نیچے تہبند لٹکانے والے شخص کی نماز قبول نہیں کرتا۔‘‘[1]

لیکن اس کی سند میں ابوجعفر نامی ایک راوی مجہول ہے جیسا کہ امام منذری رحمۃ اللہ علیہ  نے صراحت کی ہے۔[2]علامہ شوکانی رحمۃ اللہ علیہ  بھی یہی کہتے ہیں۔[3]  

محدث العصرعلامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ  لکھتے ہیں کہ جس نے مذکورہ حدیث کی سند کو صحیح کہا اسے وہم ہوا ہے۔[4]اور آپ نے اس حدیث ضعیف قراردیا ہے۔[5]اس بنا پر ہمارا رجحان ہے کہ وضو کرنے کے بعد اگر کوئی اپنا ازارٹخنوں سے نیچے کرتا ہے تو اس سے وضو نہیں ٹوٹتا ، اگرچہ وہ کبیرہ گناہ کا ارتکاب کر رہا ہو تا ہے۔


[1] ۔ابو داؤدالصلوٰۃ:638۔

[2] مختصرسنن ابی داؤد،ص:324۔ج1۔

[3] ۔نیل الاوطار،ص:599،ج1۔

[4] ۔مشکوۃ المصابیح حدیث نمبر76۔

[5] ۔ضعیف ابو داؤد ،الصلوٰۃ:124۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:67

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ