سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(39) حیض کی حالت میں بیوی کے پاس جانا

  • 19688
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 751

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی اپنی بیوی کے پاس حیض کی حالت میں جائے تو اس کا کفارہ کیا ہے؟وہ شخص متعدد مرتبہ یہ کام کر چکا ہے، اس کے متعلق قرآن و حدیث میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حالت حیض میں بیوی کے پاس جانا شرعاًممنو ع ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

﴿وَيَسـَٔلونَكَ عَنِ المَحيضِ قُل هُوَ أَذًى فَاعتَزِلُوا النِّساءَ فِى المَحيضِ وَلا تَقرَبوهُنَّ حَتّىٰ يَطهُرنَ ... ﴿٢٢٢... سورةالبقرة

’’لوگ آپ سے حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں آپ کہہ دیں کہ وہ ایک گندگی ہے۔لہٰذا حیض کے دوران عورتوں سے الگ رہو اور جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں ان کے قریب نہ جاؤ۔‘‘

’’الگ رہواورقریب نہ جاؤ‘‘ان سے مراد مجامعت کی ممانعت ہے،اگر کوئی اس حالت میں اپنی بیوی کے پاس جاتا ہے تو وہ شریعت کی خلاف ورزی کرتا ہے اس کی تلافی کفارہ ادا کرنے سے ہو سکتی ہے جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:’’جو شخص اپنی بیوی سے حیض کی حالت میں مجامعت کرتا ہے اسے ایک دینار یا نصف دینار صدقہ کرنا چاہیے۔‘‘[1]

امام ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں کہ صحیح روایت ایسے ہی ہے کہ ایک دینار یا نصف دینارصدقہ کرے یعنی اس میں اختیار دیا گیا ہےکہ ایک دیناردے یا نصف دینار دے ، ممکن ہے کہ یہ اختیار کفارہ دینے والے کی مالی استطاعت کی وجہ سے ہو یعنی صاحب حیثیت ایک دیناراور کم حیثیت والا نصف دینار صدقہ کرے۔اگرچہ بعض روایات میں اس کی تفصیل ہے کہ اگر شوہر اپنی بیوی کے پاس خون حیض کے ابتدائی دنوں میں آئےتو ایک دیناردے،اور اگر خون رک جانے کے ایام میں آئے تو نصف دیناردے۔[2]

لیکن یہ روایت صحیح نہیں ہے، البتہ پہلی حدیث صحیح ہے جسے علامہ البانی  رحمۃ اللہ علیہ نے بھی صحیح کہا ہے۔[3]واضح رہے کہ دینارسے مراد کویتی سکہ نہیں ہے بلکہ شرعی دینار سونے کا وہ سکہ ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے دورمیں رائج تھا۔جس کا وزن چارماشہ چاررتی ہے،جدید اعشاری نظام کے مطابق دینار کا وزن4گرام374ملی گرام ہے خاوند جتنی مرتبہ بھی اس حالت میں اپنی بیوی کے پاس گیا ہے اسے اتنی مرتبہ یہ صدقہ کرنا ہو گاتاکہ اس گناہ کی تلافی ہو جائے قرآن کریم میں ہے۔

﴿ إِنَّ الحَسَنـٰتِ يُذهِبنَ السَّيِّـٔاتِ ...﴿١١٤﴾... سورةهود

’’نیکیاں، گناہوں کا ازالہ کر دیتی ہیں۔‘‘

نیک سیرت بیوی کو چاہیے کہ وہ ایسے موقع پر خاوند کو یاد دہانی کرائے اور اسے "مالی صدقہ"سےآگاہ کردے ممکن ہے کہ یاد دہانی کرانے سے وہ بازرہے اور یہ اقدام نہ کرے۔(واللہ اعلم)


[1] ۔ابو داؤد،الطہارۃ:264۔

[2] ۔ابو داؤد،الطہارۃ:265۔

[3] ۔ارواءالغلیل،ص:218،ج1۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:64

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ