سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(35) غسل جنابت کے لیے پانی نہ ملنا

  • 19684
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 839

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی انسان حالت جنابت میں ہواور اسے پانی دستیاب نہ ہو تو اسے کیا کرنا چاہیے ،کیا ایسی حالت میں تیمم کرکے نماز پڑھی جاسکتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب انسان جنبی ہوتو اس اس پر غسل واجب ہو جا تاہے ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

﴿وَإِن كُنتُم جُنُبًا فَاطَّهَّروا...﴿٦﴾... سورةالمائدة

’’اگر تمھیں جنابت لاحق ہو تو غسل کر کے پاک ہو جایا کرو۔‘‘

اگر پانی دستیاب نہ ہو یا اس کے استعمال سے کسی نقصان کا اندیشہ ہو تو تیمم سے کام چلایا جا سکتا ہے، قرآن کریم میں اس کی صراحت ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

﴿وَإِن كُنتُم مَرضىٰ أَو عَلىٰ سَفَرٍ أَو جاءَ أَحَدٌ مِنكُم مِنَ الغائِطِ أَو لـٰمَستُمُ النِّساءَ فَلَم تَجِدوا ماءً فَتَيَمَّموا صَعيدًا طَيِّبًا فَامسَحوا بِوُجوهِكُم وَأَيديكُم مِنهُ ...﴿٦﴾... سورةالمائدة

’’اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی قضاء حاجت سے فارغ ہوا ہو یا تم اپنی عورتوں سے ہم بستر ہوئے ہو اور تمھیں پانی نہ مل سکے تو پاک مٹی لو اور اس سے منہ اور ہاتھوں کا مسح کر لویعنی تیمم کرلو۔‘‘

تیمم کرنے سے انسان جنابت سے پاک ہو جاتا ہے اور اس وقت پاک رہے گا۔ جب تک اسے پانی نہیں ملتا اور جب اسے پانی مل جائےگاتو اس پر غسل کرنا ضروری ہے۔حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ایک شخص کو الگ تھلگ دیکھا جس نے لوگوں کے ساتھ مل کر نماز ادا نہیں کی تھی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس سے دریافت کیا:’’تم نے نماز کیوں نہیں پڑھی؟‘‘اس نے عرض کیا میں جنابت کی حالت میں ہوں اور یہاں پانی موجود نہیں ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اسے فرمایا:’’مٹی کو استعمال کرلو،تمھارے لیے کافی ہے۔‘‘اس کے بعد پانی مل گیاتو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اسے پانی دیتے ہوئے فرمایا:’’جاؤاور اسے اپنے اوپر ڈال لو۔‘‘[1]

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تیمم کرنے والے کو جب پانی مل جائے تو اس کے لیے پانی سے طہارت حاصل کرنا ضروری ہے خواہ اس نے جنابت کی وجہ سے تیمم کیا ہو۔ جنابت سے تیمم کرنے والا اس وقت تک پاک ہے جب تک وہ دوبارہ جنبی نہیں ہو تا یا اسے پانی نہیں ملتا، اگر اسے پانی مل جائے تو اس وقت پانی سے طہارت حاصل کرنا ضروری ہے اور تیمم سے جو عبادات کی ہیں انہیں دوبارہ ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔


[1] ۔صحیح بخاری،التیمم:344۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:62

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ