السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حیض آلود کپڑے دھوتے وقت اگر ان کے چھینٹے بدن یا دوسرے کپڑوں پر پڑجائیں تو شرعی اعتبار سے اس کا کیا حکم ہے، کیا غسل کرنا ہو گا اور ان کپڑوں کو دھونا ہو گا۔ قرآن و حدیث میں اس کے متعلق کیا ہدایات ہیں۔"
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حیض کا خون نجس اور پلید ہے، لہٰذا جس کپڑے کو یہ خون لگ جائے اسے دھونا ضروری ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے۔’’جب تم میں سے کسی عورت کے کپڑےکو حیض کا خون لگ جائے تو اسے چاہیے کہ وہ اس کپڑے کو ملے پھر اس کو اچھی طرح دھوئے، اس کے بعد اسے پہن کر نماز پڑھ لے۔‘‘[1]
چونکہ یہ خون نجس ہے اور اس پر جو پانی بہایا جائے گا اگر اس کے چھینٹے دوسرے کپڑوں پر پڑتے ہیں تو انہیں بھی دھونا ضروری ہے۔عقل مند عورتیں غسل فرض سے پہلے ان کپڑوں کو بہت احتیاط سے دھو لیتی ہیں اس کے بعد غسل کر لیتی ہیں لیکن اگر کوئی فرض غسل کے بعد ان کپڑوں کو دھوتی ہے اور اس کے چھینٹے دوسرے کپڑوں اور بدن پر پڑتے ہیں تو اسے دوسرے کپڑوں کو دھونا ہو گا اور غسل بھی کرنا ہو گا۔ احتیاط کا یہی تقاضا ہے(واللہ اعلم)
[1]۔صحیح بخاری ،الحیض:307۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب