السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میری عمر تقریباً 26۔سال ہے،مجھے پیشاب کے بعد قطرے آنے کا مرض لاحق ہے، نماز کا باقاعدہ اہتمام کرتا ہوں مگر ان ناپاک قطروں کی وجہ سے بہت پریشان ہوں۔ قرآن وحدیث کے مطابق مجھے کیا کرنا چاہیے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شریعت مطہرہ کی بنیاد آسانی اور رفع حرج پر ہے اگر کسی کو مسلسل پیشاب کے قطرے آتے ہیں یا اس کی ہواخارج ہوتی رہتی ہے تو اس کے لیے شرعی حکم یہ ہے کہ وہ ہرنمازکے لیے تازہ وضو کرے اور اس وضو سے موجودہ نماز اور اس کے متعلقات ادا کرے۔ ہر نماز کے لیے تازہ وضو کرنا اس کی طہارت ہے، اس کی نظیر استحاضہ والی عورت ہے جسے مسلسل خون آتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی عورت کے متعلق یہ حکم دیا ہے کہ وہ ہر نماز کے لیے تازہ وضو کر کے اسے پڑھ لے، چنانچہ حضرت فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ مجھے مسلسل خون آتا اور میں پاک نہیں ہوتی ہوں،ایسی حالت مجھے نماز ترک کرنے کی اجازت ہے؟آپ نے فرمایا: خون حیض کے وقت نماز چھوڑنے کی اجازت ہے اور اس کی شناخت ہو جاتی ہے جب خون حیض کے علاوہ اور خون ہو تو وضو کر کے نماز ادا کرتی رہو۔[1]
ایسے حالات میں نماز پڑھنے کا حکم ہے اگرچہ دوران نماز قطرے آتے رہیں اور ہواوغیرہ بھی خارج ہوتی رہے ،نمازچھوڑنے کی اجازت نہیں ہے البتہ ہر نماز کے لیے تازہ وضو کرنے کا حکم ہے۔(واللہ اعلم)
[1] ۔ابو داؤد،الطہارۃ:286۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب