السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جرابوں پر مسح کرنے کی شرعی حیثیت کیا ہے ،کیا ان کے لیے موٹایا باریک ہونے کی شرط ہے یا نہیں؟سردی کے موسم میں اکثر لوگ جرابوں پر مسح کرتے ہیں لیکن کچھ حضرات کا کہنا ہے کہ موجودہ جرابوں پر مسح جائز نہیں ہے۔ہم لوگ بہت فکر مند ہیں کہ ہماری وہ نمازیں جو ہم نے جرابوں پر مسح کر کے ادا کی ہیں۔ وہ کہیں ضائع نہ ہو جائیں۔ براہ کرم اس کی وضاحت کردیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دین اسلام کی بنیاد سہولت پر ہے اور شریعت کے تمام احکام میں اس قدر سہولت رکھی گئی ہے کہ مزید رعایت کا تصور نہیں ہو سکتا اس لیے اس لیے دین اسلام رحمت اور دلوں کی تسکین کا باعث ہے سخت سردی کے دنوں میں جرابوں پر مسح کی سہولت بھی اسی نوعیت کی ہے جرابوں پر مسح کے متعلق چند ایک احادیث کتب حدیث میں مروی ہیں جن کی تفصیل حسب ذیل ہے۔
حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ کسی مہم کے لیے ایک فوجی دستہ بھیجا جنہیں سردی سے بہت تکلیف ہوئی ۔ جب وہ واپس آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انھوں نے سخت سردی کی شکایت کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ ایسے حالات میں پگڑی اور جرابوں پر مسح کر لیا کریں۔[1]
اس حدیث کے پیش نظر سردی کے موسم میں جرابوں پر مسح کی رخصت اللہ تعالیٰ کی طرف سے بہت بڑی نعمت ہے۔ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تو جرابوں اور جوتوں پر مسح کیا۔[2]
اس حدیث کے پیش نظر متعدد صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین جرابوں اور جوتو ں پر مسح کرنے کے قائل اور فاعل ہیں۔ علامہ ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے جرابوں پر مسح کیا ہے اور ان کے زمانہ میں کوئی بھی ان کا مخالف ظاہر نہیں ہوا۔لہٰذا یہ اجماع کی مانند ہی ہے۔[3]
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور جرابوں نیز جوتو ں پر مسح کیا۔[4]
اس کے علاوہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک دوسری حدیث مروی ہے جو صریح الدلالۃ اور صحیح الاسناد ہے، حضرت ازرق بن قیس کہتے ہیں کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک دفعہ بے وضو ہوئے تو انھوں نے اپنا چہرہ ہاتھ دھوئے ، پھر انھوں نے اونی جرابوں پر مسح کیا۔ میں نے کہا ان پر مسح کرنا جائز ہے؟آپ نے فرمایا:"ہاں"یہ بھی موزے ہیں لیکن یہ چمڑے کے بجائے اون کے ہیں۔[5]
بہر حال ان احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ جرابوں پر مسح جائز ہے اور اس میں کوئی شرعی قباحت بھی نہیں ہے(واللہ اعلم)
[1] ۔مسند امام احمد،ص:275۔ج2۔
[2] ۔مسندامام احمد،ص:252۔ج4۔
[3] ۔المغنی،ص:374۔ج1۔
[4] ابن ماجہ الطہارۃ:560۔
[5] ۔الکنیٰ والاسماء،ص:181۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب