السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بارش کی وجہ سے اگر زمین کی مٹی جم گئی ہو وہاں غباروغیرہ نہ ہو تو کیا اس پر تیمم کیا جا سکتا ہے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں۔؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تیمم کے متعلق ارشادباری تعالیٰ ہے۔
﴿فَلَم تَجِدوا ماءً فَتَيَمَّموا صَعيدًا طَيِّبًا فَامسَحوا بِوُجوهِكُم وَأَيديكُم مِنهُ ...﴿٦﴾... سورةالمائدة
’’اگر تمھیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی لواور اس سے منہ اور ہاتھوں کا مسح کر لو۔‘‘
اس آیت کریمہ سے معلوم ہوتا ہےکہ تیمم کے لیے مٹی کا ہونا شرط ہے اس پر غبار ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ جب بھی مٹی پر ہاتھ مار کر تیمم کرلیا جائے تو یہ کافی ہے۔لہٰذا جب کسی زمین پر بارش پڑنے کی وجہ سے اس کی مٹی جم گئی ہوتو انسان کو چاہیے کہ پانی نہ ملنے کی صورت میں اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مار دونوں ہاتھوں اور چہرے کا مسح کر لے، اس صورت میں تیمم صحیح ہے اگر دیوار پاک مٹی سے بنی ہوئی ہے تو اس کے ساتھ تیمم کرنا جائز ہے ہاں اگر دیوار پر لکڑی کاکام ہوا ہے یا اس پر ٹائل لگی ہے تو غبارہونے کی صورت میں تیمم کیا جا سکتا ہے وہ ایسے ہی ہے جیسے وہ زمین پر تیمم کر رہا ہے کیونکہ غبار مٹی کے مادے سے ہے اور اگر غبار نہ ہو تو اس پر تیمم جائز نہیں کیونکہ وہ مٹی سے تیمم نہیں کر رہا ۔ اسی طرح اگر فرش وغیرہ پر غبار ہو تو اس پر ہاتھ مار کر تیمم کیا جا سکتا ہےاور اگر اس پر غبار نہ ہو تواس پر تیمم نہیں ہو سکتا ۔ بہر حال بارش کی وجہ سے جمی ہوئی مٹی پر تیمم ہو سکتا ہے اگرچہ اس پر غبار نہ ہو لیکن لکڑی اور فرش وغیرہ پر اگر غبار ہو تو تیمم جائز ہے بصورت دیگر اس سے تیمم نہیں کرنا چاہیے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب