سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(16) کسی مرازئی کو مسجد میں لانا

  • 19665
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 760

سوال

(16) کسی مرازئی کو مسجد میں لانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا کسی مرزائی کو وعظ و نصیحت سنانے کے لیے مسجد میں لایا جا سکتا ہے، اسی طرح جمعۃالمبارک کے دن اسےخطبہ سنانے کے لیے مسجد میں لانا شرعاًکیا حیثیت رکھتا ہے جبکہ اس سے مقصود اسے راہ راست پر لانا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی بھی غیر مسلم کو وعظ و نصیحت کے لیے مسجد میں آنے کی دعوت دی جا سکتی ہے ممکن ہے کہ اس طرح اسے تو بہ اور قبول اسلام کی توفیق مل جائے، قرآن کریم میں اس کا واضح اشارہ موجود ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

﴿وَإِن أَحَدٌ مِنَ المُشرِكينَ استَجارَكَ فَأَجِرهُ حَتّىٰ يَسمَعَ كَلـٰمَ اللَّهِ ثُمَّ أَبلِغهُ مَأمَنَهُ ...﴿٦﴾... سورة التوبة

’’اگر مشرکوں میں سے کوئی تجھ سے پناہ طلب کرے تو اسے پناہ دے دو تاآنکہ وہ اللہ کا کلام سن لے پھر اسے اپنی جائے امن تک پہنچادو۔‘‘

اس مقام پر مشرک کو پناہ دینے کا مقصد یہ ہے کہ وہ اللہ کی باتیں سن لے اور اسے اسلام کو سمجھنے کا موقع مل جائے، اسی طرح اگر مرزائی مسجد میں آنے کی خواہش رکھتا ہے تو اسے موقع دینا چاہیے ،اور موقع کی مناسبت سے ایسا درس یا خطبہ دیا جائے جس سے وہ مطمئن ہو سکے ،جس آیت کریمہ میں مشرکین کو پلید کہا گیا ہے وہ عقائد و اعمال کی نجاست کی وجہ سے انہیں نجس قراردیا گیا،ویسے بھی وہاں مسجد حرام میں داخلے کی پابندی کا ذکر ہے،امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ  نے اپنی صحیح میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے’’مشرک انسان کا مسجد میں داخل ہونا۔‘‘[1]

پھر انھوں نے اس عنوان کو ثابت کرنے کے لیے ایک حدیث پیش کی ہے ، جسے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ایک مختصر سادستہ نجد کی طرف روانہ فرمایا وہ لوگ قبیلہ بنو حنیفہ کا ایک آدمی پکڑلائے جسے ثمامہ بن اثال کہا جا تا تھا،اسے مسجد کے ستون کے ساتھ باندھ دیا گیا۔[2]

اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے نجران کے عیسائیوں کو بھی مسجد میں ٹھہرایا تھا،نیز ایک مرتبہ وفد ثقیف ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے پاس آیا اور وہ ایک مشرک تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے انہیں مسجد نبوی میں ہی ٹھہرایا تھا۔[3]بہرحال اگر وعظ و نصیحت اور تبلیغ مقصود ہو تو مرزائی کو خطبہ جمعہ سننے کی دعوت دی جا سکتی ہے، اور اس کا مسجد میں آنا اور خطبہ جمعہ سننا قابل مواخذہ نہیں ہے۔(واللہ اعلم)


[1] ۔صحیح بخاری،الصلوٰۃ،باب:82۔

[2] صحیح بخاری،الصلوٰۃ:469۔

[3] ۔مسند امام احمد ،ص:343۔ج6۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:48

محدث فتویٰ

تبصرے