سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(14) مسجد کی جمع شدہ رقم سے قرض حسنہ دینا

  • 19663
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-01
  • مشاہدات : 2498

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مسجد کا خازن مسجد کی جمع شدہ رقم سے ضرورت مند حضرات کو قرض حسنہ دےدیتا ہے،نیز وہ اس رقم سے اپنا کاروبار بھی کرتا ہے ،حاصل شدہ منافع کا نصف مسجد فنڈ میں جمع کردیتا ہے اور نصف خودرکھ لیتا ہے،کیا یہ طرز عمل شریعت کی رو سے درست ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسجد کی جمع شدہ رقم امانت ہے،اسے مسجد کے مصارف میں ہی استعمال کرنا چاہیے ، اسے اپنے ذاتی مصرف میں لانا یا کسی ضرورت مند کو بطور قرض حسنہ دینا جائز نہیں ہے۔ہاں اگر کچھ رقم مسجد کی وقتی ضروریات سے زائد ہواورانتظامیہ اس امرکی خازن کو اجازت دے کہ تم کسی ضرورت مند کو بطور قرض دے سکتے ہوتو ایسا کیا جا سکتا ہے لیکن اس کے لیے بھی شرط یہ ہے کہ جب مسجد کو رقم کی ضرورت ہو تو قرض لینے والا حیل و حجت سے کام نہ لے بلکہ اسے واپس کردے تاکہ مسجد کے کام میں رکاوٹ نہ بنے اسی طرح اگر مسجد کے فالتو فنڈ کو تجارت میں لگاناہے تو بھی انتظامیہ کے فیصلے کے مطابق اسے تجارت میں لگایاجا سکتا ہے بشرطیکہ شرح منافع پہلے سے طے کر لی جائے،صورت مسئولہ میں اگر خازن انتظامیہ کی اجازت کے بغیر ایسا کرتا ہے تو قطعاًجائز نہیں اور اگر مسجد کی انتظامیہ نے اسے اجازت دے رکھی ہے تو مسجد کے فالتو چندےکو ذکر کردہ مصارف میں خرچ کیا جا سکتا ہے۔(واللہ اعلم)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:47

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ