السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
گرمی کے دنوں میں نمازی حضرات ظہر کی نماز پڑھ کر مسجد میں سو جاتے ہیں۔کیا مسجد میں لیٹنا یا سونا ، اس کے آداب کے خلاف نہیں ہے۔ قرآن و حدیث کی میں اس کے متعلق کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مسجدیں اللہ کی عبادت کے لیے تعمیر کی جاتی ہیں ،ان میں گپیں ہانکنا ،فضول کام کرنا اور عادت کے طور پر سونا جائز نہیں ہے۔مگر کبھی کبھار ضرورت پڑنے پر لیٹنے میں چنداں حرج نہیں ہے جیسا کہ حضرت عبادہ بن تمیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک مرتبہ ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر چت لیٹے ہوئے دیکھا تھا۔[1] اسی طرح وہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین یعنی اصحاب صفہ جن کا گھر بار نہیں ہوتا تھا وہ مسجد میں سوتے تھے جیسا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق روایات میں ہے کہ وہ مسجد میں سوجایا کرتے تھے۔[2] ایک دوسری روایت میں صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا بیان ہے کہ ہم زمانہ نبوت میں مسجد کے اندر سوتے اور اس میں قیلولہ کرتے تھے جب کہ ہم نوجوان ہوتے تھے۔[3]
بہر حال مسجد میں بوقت ضرورت لیٹنا اور سونا جائز ہے لیکن اسے عادت کے طور پر اختیار کرنا محل نظر ہے کیونکہ اس عمل سے مسجد کا تقدس مجروح ہوتا ہے۔(واللہ اعلم)
[1] ۔۔صحیح بخاری ،الصلوۃ:475۔
[2] ۔صحیح بخاری ،الصلوۃ:440۔
[3] ۔مسند امام احمد،ص:12،ج2۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب