سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(12) مسجد کا سامان غریبوں کو دینا

  • 19661
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-01
  • مشاہدات : 990

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہماری مسجد کو کسی صاحب ثروت نے از سر نو تعمیرکردیا ہے، اس کا پہلا سامان مثلاً ٹی آر اور گاڈر وغیرہ فالتو پڑے ہیں،کیا کسی محتاج یا غریب کو دئیے جاسکتے ہیں۔تاکہ وہ اپنے مکان کی تعمیر میں انہیں استعمال کرے؟کتاب و سنت کے مطابق فتویٰ درکار ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر مسجد ضرورت مند ہے تو انھیں فروخت کر کے مسجد کی ضروریات کو پورا کیا جائے اور اگر مسجد کو کسی قسم کی ضرورت نہیں اور وہ سامان فالتو پڑا ہے تو اسے کسی غریب ضرورت مند کو دینے میں کوئی حرج نہیں ہے تاکہ وہ اسے اپنے استعمال میں لا سکے ،حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:’’اگر تیری قوم عہد جاہلیت یا کفر سے نئی نئی اسلام میں نہ آئی ہوتی تو میں کعبہ کا خزانہ نکال کر اسے اللہ کے راستے میں خرچ کر دیتا۔‘‘[1]

جب کعبہ کے فاضل مال کا یہ حکم ہے تو باقی مساجد کے فالتو مال کا بالاولیٰ یہی حکم ہے اور یہ حکم قیامت تک باقی رہے گا کہ اگر مساجد کے غیر ضروری سامان کو مساجد کے علاوہ دیگر مصارف مثلاً غرباء و مساکین میں صرف کرنے سے کسی فتنہ کا اندیشہ ہو تو اسے کسی بھی دوسرے مصرف میں خرچ نہیں کرنا چاہیے لیکن اگر کسی قسم کا کوئی اندیشہ نہ ہو تو پھر افضل ہے کہ ایسا سامان جو فالتو ہے اور مسجد کے کسی مصرف میں نہیں تو اسے محتاجوں اور مصلحت کے کاموں میں صرف کر دیا جائے۔اسے بلا وجہ ایک جگہ پررد کے رکھنا جائز نہیں ۔ بلکہ ایسا کرنا اس کے ضیاع کے مترادف ہے جس سے شریعت نے منع کیا ہے۔(واللہ اعلم)


[1] ۔صحیح مسلم ،الحج :1333۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:46

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ