السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک اشتہار میری نظر سے گزرا اس کی عبارت میں"گستاخ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم "لکھا ہوا تھا حالانکہ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کے لیے ہیں لیکن اس مقام پر ہر گستاخ رسول کے ساتھ معلوم ہوتے ہیں ۔ہم کئی جگہ محمد کا لفظ استعمال کرتے ہیں مثلاًمحمد علی وغیرہ تو اس کے ساتھ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ استعمال نہیں کرتے کیونکہ یہاں محمد سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی نہیں بلکہ کوئی شخصیت مراد ہے تو پھر گستاخ رسول کے ساتھ صلی اللہ علیہ وسلم لکھنا کیونکر درست ہو سکتا ہے؟وضاحت فرمائیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اسلام کی بنیادی تعلیمات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کو جزو ایمان قراردیا گیا ہے اور آپ سے بغض و عداوت کو حرام کہا گیا ہے۔چنانچہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے۔"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت جزو ایمان ہے۔"پھر حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ایک حدیث بیان کی ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’مجھے اس ذات کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!تم میں سے کوئی ایمان دار نہیں ہو سکتا تاآنکہ میں اسے اس کے والدین اور اولاد سے زیادہ محبوب نہ بن جاؤں۔‘‘ [1]
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم میں سے کوئی مومن نہیں ہو سکتا جب تک میری شخصیت اسے والدین ،اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو۔‘‘[2]
ان احادیث کے پیش نظر ایک مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔ بلکہ آپ کی محبت ہر مسلمان کے رگ وریشہ میں خون کی طرح جاری و ساری ہے، حقیقی مسلمان کسی صورت میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کر سکتا چہ جائیکہ وہ خود اس کا مرتکب ہو، صورت مسئولہ میں غلط فہمی کی بنا پر صلی اللہ علیہ وسلم کے لاحقہ کو"گستاخ "کے ساتھ ملا دیا گیا ہے۔
حالانکہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تعلق گستاخ سے نہیں بلکہ رسول سے ہے گویا عبارت اس طرح ہے’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گستاخ‘‘ اس سلسلہ میں جو مثال دی گئی ہے وہ اس پر منطبق نہیں ہوتی کیونکہ لفظ’’محمد علی‘‘میں ایک شخص کا نام ہے جو یقیناًرسول نہیں ،اس لیے اس کے ساتھ صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی ضرورت نہیں جبکہ گستاخ رسول میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔اس لیے لاحقہ کے طور پر اس کے بعد صلی اللہ علیہ وسلم کا لفظ لکھا جاتا ہے۔ اس انداز میں کوئی گستاخی والی بات نہیں ہے اور نہ ہی اس میں کوئی بے ادبی کا پہلو پایا جا تا ہے۔
[1] ۔صحیح بخاری،الایمان:14۔
[2] ۔صحیح بخاری،الایمان:14۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب