السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میری والدہ عمر رسیدہ ہے وہ جب سے پیدا ہوئی ہے اس وقت سے نہ تو وہ سنتی ہے اور نہ ہی گفتگو کر سکتی ہے بلکہ ہم سے اشارے سے گفتگو کر لیتی ہے اور نماز پڑھنا اور روزہ رکھنا بھی نہیں پہچانتی تو اس کا کیا حکم ہو گا؟ اور میرے جیسے کا کیا فریضہ ہے جبکہ میں اس کا بڑا بیٹا ہوں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دین میں ایسی عورت کا حکم یہی ہے کہ وہ مسلمان ہے اس لیے کہ وہ مسلمان والدین کی بچی ہے اور آخرت میں بھی وہ مسلمان ہی ہے کیونکہ راجح بات یہ ہے کہ مسلمان لوگوں کے بچوں کا حکم ان کے آباء واجداد جیسا ہی ہو گا اور ان کا امتحان بھی نہیں لیا جائے گا اور کافروں کے بچوں کا حکم دنیا میں مسلمان کے حکم کی طرح نہیں تو اگر اسلامی علاقے میں کام کرنے والے غیر مسلم والدین کا بچہ فوت ہو جائے تو اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے گا۔ اس لیے کہ وہ دنیا کے احکام میں کافر ہے اس سے کفار جیسا معاملہ کیا جائے گا۔
جبکہ آخرت کے حوالے سے صحیح بات یہ ہے کہ ان کا امتحان لیا جائے گا۔ مشرکوں کے بچے جنھیں دعوت(دین ) نہیں ملی اگرچہ ہم ان کے امتحان کی کیفیت کو نہیں پہچانتے لیکن جو ان میں سے فرمانبردارہے جنت میں جا ئے گا جس نے نافرمانی کی وہ جہنم میں داخل ہوگا۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندي والله اعلم بالصواب