السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زانیہ کی توبہ کی پہچان کے حوالے سے سوال کیا گیاہے۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اصحاب (حنابلہ) کی زانیہ کی توبہ سے متعلق یہ تفسیر ہے کہ جب بہلائی پھسلائی جائے تو زنا کاری سے باز رہے علامہ موفق وغیرہ نے اس کا انکار کیا ہے اور اس کا انکار کرنا ان کا حق ہے کیونکہ بہکانا سب سے بڑی برائی ہے اور اگرچہ اس کا مقصد امتحان اور تجربہ ہی ہو۔یہ اللہ کے فرمان میں داخل ہے۔
"وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَىٰ"(الاسراء:32)"اور زنا کے قریب نہ جاؤ۔"
کیونکہ بہکانا امتحان لینے والے اور لینے والی کے زنا میں واقع ہونے کا سب سے زیادہ قریب ہے تو اگر کوئی فاجرا سے بہکاتا ہے تو گناہ ہو جائے گا یا قریب الوقوع ہوگا اور اگر اسے پرہیز گار بہکاتا ہے تو اس مرد اور اس عورت پر برائی میں واقع ہونے کا خطرہ ہو گا اور اگر وہ سمجھ جاتی ہے کہ یہ بہکانا امتحان کے لیے ہے تو اس سے مقصد حاصل نہیں ہو گا ۔
اس مسئلے کو اس شخص کے معاملے پر قیاس نہیں کیا جا سکتا جو کسی نامعلوم آدمی سے معلوم کرنا چاہے یا اس کی صداقت معلوم کرنی چاہے تو امتحان کا طریقہ اختیار کرے کیونکہ اس صورت میں مقصد کا حاصل ہو نا فتنے کے بغیر ہوتا ہے لیکن زیر بحث مسئلے کی ان کے قول کے مطابق شریعت میں کوئی نظیر نہیں ہے لہٰذا یہ تو ضرر محض شمار ہو گی۔(فضیلۃ الشیخ عبد الرحمٰن السعدی )
ھذا ما عندي والله اعلم بالصواب