سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(789) یتیموں کا ولی کب ان کو مال سپرد کرے؟

  • 19637
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 719

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

یتیموں کے ولی کو کب ان کا مال ان کے سپرد کرنا جائز ہوگا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یتیموں کا مال ان کے ولی کے لیے اسی وقت سپرد کرنا جائز ہوگا جب وہ ان سے دانائی کو محسوس کرے اور وہ اس طرح کہ وہ اپنے مالوں میں حسن تصرف کرنے اور حرام میں خرچ نہ کرتے ہوں۔ان کو سپرد کرنے کا وقت بلوغت نہیں بلکہ بلوغت کے بعد عقلمندی اور حسن تدبیر کی صفت سے متصف ہوناہے،اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:

﴿وَابتَلُوا اليَتـٰمىٰ حَتّىٰ إِذا بَلَغُوا النِّكاحَ فَإِن ءانَستُم مِنهُم رُشدًا فَادفَعوا إِلَيهِم أَمو‌ٰلَهُم ...﴿٦﴾... سورة النساء

"اور یتیموں کو آزماتے رہو،یہاں تک کہ جب وہ بلوغت کو پہنچ جائیں،پھر اگر تم ان سے کچھ سمجھداری معلوم کرو تو ان کے مال ان کے سپرد کردو۔"

یتیمی کا اطلاق بلوغت کے بعد ختم ہوجاتا ہے۔اور بلوغت چند  چیزوں سے ہوتی ہے جو یہ ہیں:شرمگاہ کے ارد گرد سخت بال اگنا،پندرہ سال کو پہنچنا،بیداری اور نیند میں منی خارج ہونا۔عورت مرد کی طرح ہے مگر اس میں مزید دو چیزوں کا اضافہ ہے اور وہ حیض اور حمل ہے۔

کتاب"المستقنع"(139/2) میں ہے۔

"بلوغت احتلام یا پندرہ سال کو پہنچنے یا شرمگاہ کے اردگرد سخت بال اگنے سے ہوتی ہے،البتہ لڑکی میں حمل اور حیض زیادہ ہے۔اور حمل اس کے انزال منی پر دلیل ہے۔اورعورت کے لیے ا پنے خاوند سے اس کی زوجیت میں رہتے ہوئے کوئی زمین ومکان وغیرہ خریدنا جائز ہے۔"(سماحۃ الشیخ محمد بن آل ابراہیم آل الشیخ)

ھذا ما عندي والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 707

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ