السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا قاضی شہر کے لیے کسی عورت کو اجازت کے بغیر اس کے بھائی یا اس کے علاوہ اسے جس کی وکالت کو وہ پسند نہ کرتی ہو،وکیل بنانا جائز ہوگا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر وہ بالغہ،عاقلہ اور رشیدہ ہوتو اس کے مال میں اس پر وکیل مقرر کرنا ناجائز ہے،اس صورت میں کہ وہ(عورت) اپنی خرید وفروخت میں عموماً نقصان نہ کرتی ہو اور نہ ہی اپنا مال حرام اور بغیر مقصد کے خرچ کرتی ہو۔(سماحۃ الشیخ محمدبن آل ابراہیم آل الشیخ)
ھذا ما عندي والله اعلم بالصواب