سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(777) والدہ کا کسی بچے کو کوئی چیز دینا جبکہ دوسرے مالدار ہوں

  • 19625
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 763

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کسی بیٹے کے مالدار ہونے کی وجہ سے کسی بیٹے کو میں وہ چیز دے سکتی ہوں جو میں دوسرے کو نہ دوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اپنے بچوں سے کسی مذکر ومؤنث کو دوسرے کے بغیر خاص کرنا تیرے لیے جائز نہیں بلکہ وراثت کے لحاظ سے ان کے درمیان عدل کرنا یا ان تمام کو رہنے دینا ضروری ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   کا فرمان ہے:

" فاتقوا الله واعدلوا بين أولادكم" [1]

"اللہ سے ڈرو اور اپنے بچوں کے درمیان عدل کرو۔"

لیکن اگر وہ آ پس میں کسی کو کسی چیز سے خاص کرنے پر راضی ہوں تو اگر  راضی ہونے والے بالغ اور سمجھدار ہوں تو کوئی حرج نہیں،اور اسی طرح اگر تیری اولاد میں سے جو کسی بیماری یا کمانے سے رکاوٹ والی کوئی وجہ ہونے سے کمانے سے بے بس ہو اور اس کا والد نہ ہو اور نہ ہی کوئی بھائی جو اس پر خرچ کرتا ہو اور اس کے پاس اتنی رقم بھی نہ ہو جس سے وہ اپنی ضرورت  پوری کرسکتا ہو تو تب تجھ پر لازم ہوگا کہ تو اس پر اتنی مقدار خرچ کرے جس سے اللہ اسے غنی کردے۔(سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز  رحمۃ اللہ علیہ  )


[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(2447)

ھذا ما عندي والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 695

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ