السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کسی عورت کا بیٹا فقیر ہے جبکہ اس کے علاوہ اور چھوٹے بچے ہیں،لہذا وہ اس بات کا محتاج ہوا کہ اس کی ماں اسے اپنا زیور گروی رکھنے اور اس کے عوض قرض لینے کے لیے دے۔کیا اس عورت کے لیے ایسا کرنا جائز ہے؟اور کیا اس حالت میں اس شخص کے لیے جس کے پاس گروی رکھاگیا ہے،گروی رکھے گئے سامان کو بیچنے کا جواز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب وہ ضرورت میں برابر ہوں تو بعض اولاد کو کوئی عطیہ دینا اور اس سے جانبداری اور محبت کا برتاؤ کرنا ناجائز ہے،اور اسی سے ہے کہ وہ ان میں سے کسی ایک کو صرف اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے مال گروی رکھنے کے لیے دے۔اگر وہ اپنے اور اپنے چھوٹے بھائیوں کے خرچے کے لیے قرض خواہ ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہوگا۔بہرحال اگر وہ(عورت) اپنا زیور اپنی اجازت سے اسے دیتی ہے تاکہ وہ اسے گروی رکھ لے،پھر وہ گروی رکھ دیا جائے تو جس کے پاس گروی رکھا گیا ہے وہ گروی رکھی ہوئی چیز کی خریدوفروخت کا مالک ہوگا کیونکہ اصحاب(حنابلہ) نے بیان کیا ہے کہ انسان کے لیے ہے کہ رہن رکھنے والے کو مال دے،اور جب قرض کی ادائیگی کا وقت ہوجائے اور لیا گیا قرض واپس نہ کیا جائے تو مال مرہون کو بیچ دیا جائے۔اور وہ شخص جس کو رہن رکھنے کی اجازت دی گئی ہے وہ سامان والے کے لیے قیمت رہن کی ادائیگی کا مکلف ہوگا تو اس عورت کے لیے اگرچہ جائز ہے یا ناجائز ہے جب وہ اپنے بیٹے کو اپنا زیور گروی رکھنے کے لیے اجازت دے دے گی،پھر وہ اسے گروی رکھے۔
اور گروی چیز بیچنے کی ضرورت پڑتی ہے تو بیچا جاسکتا ہے،اور قرض دینے والا اس کی قیمت سے اپنا حق وصول کرلے اور باقی ماندہ قیمت عورت کی ہوگی۔اس کے بیٹے کے ذمہ وہ باقی رقم ہوگی جو قرض دینے والے نے وصول کی ہے۔واللہ اعلم۔(فضیلۃ الشیخ عبدالرحمان السعدی)
ھذا ما عندي والله اعلم بالصواب