سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(504) انت بائن کے الفاظ لکھ کر بھیجنا

  • 1962
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1322

سوال

(504) انت بائن کے الفاظ لکھ کر بھیجنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

(1) «زَيْدٌ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ فِی الْوَقْتِ الصُّبْحِ طَلاَقًا وَاحِدًا ثُمَّ طَلَّقَ فِیْ وَقْتِ الظُّهُرِ طَلاَقًا آخَرَ ثُمَّ طَلَّقَ طَلاَقًا آخَرَ فِیْ وَقْتِ الْعَصْرِ هَلْ تُعَدُّ تِلْکَ الطَّلَقَاتُ الثَّلاَثُ فِیْ يَوْمٍ وَاحِدٍ طَلاَقًا وَاحِدًا رَجْعِيًّا اَوْ طَلاَقًا ثَلاَثاً بَائِنًا»

’’زید نے اپنی بیوی کو صبح کے وقت ایک طلاق دی پھر ظہر کے وقت ایک اور طلاق دی پھر عصر کے وقت ایک اور طلاق دی کیا ایک دن کی یہ تین طلاقیں ایک رجعی طلاق ہو گی یا تین طلاقیں بائنہ ہو جائیں گی‘‘

(2) «زَيْدٌ کَتَبَ کِتَابًا لِاِمْرَأَتِهِ بِاَنْتِ بَائِنٌ وَمَا اَرَادَ بَاَنْتِ بَائِنٌ اِلاَّ طَلاَقًا وَاحِدًا رَجْعِيًّا ثُمَّ اَمْسَکَ زَيْدٌ هٰذَا مَعَهُ وَکَتَبَ مَکَانَهُ خَطًّا آخَرَ فیْ مَجْلِسٍ آخَرَ بِاَنْتِ طَالِقٌ ۔ هَلْ يَقَعُ فِیْ هٰذِهِ الصُّوْرَةِ طَلاَقَانِ اَوْ وَاحِدٌ وَالْحَالُ اَنَّ الْمُطَلِّقَ غَيَّرَ لَفْظَ بَائِنٍ اِلٰی طَالِقٍ بِغَيْرِ نِيَّةِ اِيْقَاعِ الطَّلاَقِ الثَّانِیْ »

’’زید نے اپنی بیوی کو اَنْتِ بائِنٌ  کا لفظ لکھا اور اس نے اَنْتِ بَائِنٌ سے ایک رجعی طلاق کی نیت کی پھر زید نے وہ خط اپنے پاس رکھا اور اس کی جگہ ایک دوسرا خط دوسری مجلس میں لکھا اَنْتِ طَالِقٌ  کے لفظ سے  کیا اس صورۃ میں ایک طلاق واقع ہو گی یا دو اور صورت حال یہ ہے کہ طلاق دینے والے نے بَائِنٌ کی جگہ طَالِقٌ  کا لفظ بدلا ہے دوسری طلاق دینے کی نیت کے بغیر‘‘؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(1) «فِیْ هٰذِهِ الصُّوْرَةِ الطَّلاَقُ الْأَوَّلُ ، وَالثَّانِیْ رَجْعِيَّانِ ، وَالثَّالِثُ لاَ رَجْعَةَ بَعْدَهُ ، وَلاَ تَحِلُّ لَهُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ نِکَاحًا صَحِيْحًا خَالِيًا عَنْ شَرْطِ التَّحْلِيْلِ وَالدَّلِيْلُ عَلٰی ذٰلِکَ قَوْلُهُ تَعَالٰی : ﴿اَلطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ أَوْ تَسْرِيْحٌ بِإِحْسَانٍ﴾ وَهٰذَا التَّسْرِيْحُ طَلاَقٌ بِتَفْسِيْرِ النَّبِیِّﷺ کَمَا فِیْ تَفْسِيْرِ ابْنِ کَثِيْرٍ وَغَيْرِهِ »

’’اس صورت میں پہلی اور دوسری طلاق رجعی ہے اور تیسری کے بعد رجوع نہیں ہے اور وہ عورت اس کے لیے حلال نہیں ہے حتی کہ وہ دوسرے آدمی سے صحیح نکاح کر لے جو شرط حلالہ سے خالی ہو ۔ اور اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ قول ہے کہ رجعی طلاقیں دو ہیں پس روکنا ہے ساتھ اچھے طریقے کے یا چھوڑ دینا ہے ساتھ احسان کے اور اس چھوڑنے سے مراد طلاق ہے نبیﷺ کی تفسیر کے مطابق جس طرح تفسیر ابن کثیر اور دوسری تفاسیر میں ہے‘‘

(2) «تُعْتَبَرُ نِيَّتُهُ ، فَيَکُوْنُ الطَّلاَقُ وَاحِدًا رَجْعِيًّا إِنْ کَانَتِ الْمَرْأَةُ مَدْخُوْلاً بِهَا»»

’’اس کی نیت کا اعتبار ہو گا اگر عورت مدخول بہا ہے تو ایک رجعی طلاق واقع ہو گی‘‘

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

طلاق کے مسائل ج1ص 347

محدث فتویٰ

تبصرے